وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللّٰہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ احتجاج، مظاہروں اور دھرنوں کے ذریعے ملک کو غیر مستحکم کرنے پر تلی ہوئی ہے، بجائے اس کے کہ سیاسی مذاکرات کا راستہ اپنائے۔
یہ بھی پڑھیں:آرمی چیف اور ٹرمپ ملاقات میں تنازع کشمیر اور پانی کا مسئلہ شامل ہے، رانا ثنا اللہ
یہ بیان خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی اس اپیل کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے پی ٹی آئی سے مذاکرات کی درخواست کی تھی، ساتھ ہی ریاستی اداروں سے خود احتسابی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت ان دنوں لاہور میں موجود ہے، جہاں انہوں نے عمران خان کی رہائی کے لیے ملک گیر تحریک کا آغاز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ یہ تحریک 5 اگست کو اپنے عروج پر پہنچے گی، جو عمران خان کی گرفتاری کو 2 سال مکمل ہونے کا دن ہے۔
رانا ثنا اللّٰہ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی سیاسی رہنماؤں یا حکومت کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں بلکہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ اقتدار میں آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا اصل ایجنڈا ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنا ہے، جس کا مظاہرہ وہ پہلے بھی کر چکی ہے، جیسے کہ آئی ایم ایف دفتر کے باہر احتجاج۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’پاکستان اور بھارت کے حالیہ کشیدگی کے بعد حالات بہتر ہوئے تھے اور معیشت میں بہتری آ رہی تھی، لیکن پی ٹی آئی پھر سے ملک کو غیر مستحکم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ان کے بیانات اور وقت کے انتخاب سے واضح ہوتا ہے کہ ان کے عزائم کچھ اور ہیں‘۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر احتجاج پرامن رہے تو حکومت اجازت دے گی، لیکن اگر قانون کو ہاتھ میں لیا گیا تو سخت کارروائی ہوگی۔ ’قانون کو ہاتھ میں لیا گیا تو قانون اپنا راستہ اپنائے گا‘۔
عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کسی ممکنہ ڈیل کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ یہ عدالتی معاملہ ہے اور سیاسی بنیاد پر کوئی نرمی نہیں برتی جا سکتی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں پی ٹی آئی نے خود ہی مذاکرات میں عمران خان کی رہائی کو ایجنڈے سے خارج رکھا تھا۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے امکان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت قومی مفاد کے معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن کسی دباؤ یا احتجاج کی دھمکی پر نہیں‘۔ ’ہم ملکی معیشت کے استحکام اور ترقی کے لیے بات چیت کو تیار ہیں، لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب فریقین سنجیدگی کا مظاہرہ کریں‘۔
رانا ثنااللّٰہ نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ایک مشترکہ ’چارٹر آف اکانومی‘ پر متفق ہوں تاکہ پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی واقعی مذاکرات چاہتی ہے تو 90 روزہ احتجاجی مہم اور 5 اگست کے مارچ کی ضرورت کیوں ہے؟
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ حکومت پرامن احتجاج کی اجازت دے گی، لیکن تشدد یا انتشار کی کسی کوشش پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔