حکومت اور شوگر انڈسٹری کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد باہمی اتفاق رائے سے چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلوگرام مقرر کر دی گئی ہے جسے وزارتِ غذائی تحفظ نے باضابطہ طور پر جاری بیان میں تسلیم کیا ہے ۔
اس فیصلے کے تحت تمام صوبائی حکومتوں کو عوام کو اس نرخ پر سستی چینی دستیاب کروانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔اس وقت ملک میں چینی کی ریٹیل قیمت 195 سے 200 روپے فی کلو کے درمیان ہے، جبکہ بڑے شہروں میں ہول سیل طور پر چینی 178–180 روپے تک فروخت ہو رہی ہے ۔
ہول سیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ملک میں تقریباً 2.6 ملین ٹن چینی ذخیرہ اندوزی کی حالت میں رکھی گئی ہے، جو مجموعی طلب پوری کرنے کے لیے کافی ہے ۔
ان کا مؤقف ہے کہ اگر ذخیرہ اندوزوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے تو قیمت 150 روپے فی کلو تک گر سکتی ہے ۔
یہ خبر بھی پڑھیں :ملک میں چینی کی قیمت 200 روپے کلو تک پہنچ گئی
حکومت نے چینی کی درآمد کے لیے 5 لاکھ میٹرک ٹن کی اجازت بھی دے دی ہے اور ایف بی آر نے درآمدی ٹیکس میں بڑے پیمانے پر ریلیف دیا ہے
تجزیہ کاروں اور تاجر رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ ٹیکس ریلیف کے باوجود اگر ذخیرہ اندوزوں کی حراست اور بازار میں ذخیرہ عام نہ ہوا تو مارکیٹ قیمتوں پر مستحکم کمی ممکن نہیں ۔
درآمدی اضافے کے باوجود قیمتوں میں فوری کمی نہ آنا ذخیرہ اندوزی اور منڈی میں مصنوعی قلت کا واضح ثبوت ہے۔درآمدی چینی کی ممکنہ قیمت حکومت کے مقررہ ایکس مل ریٹ کے قریب رہنے کا امکان ظاہر ہوتا ہے لیکن صوبائی سطح پر اس پر عمل درآمد اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کے متعلق شفافیت ضروری ہے۔