پی ٹی سی ایل کا ٹیلی نار کے ساتھ انضمام، ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر ریگولیٹری حکام کو قائل کرنے کی کوشش

پی ٹی سی ایل کا ٹیلی نار کے ساتھ انضمام، ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر ریگولیٹری حکام کو قائل کرنے کی کوشش

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) آج بدھ کو مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے سامنے پیش ہوگی تاکہ ٹیلی نار پاکستان کے ساتھ اپنے طویل عرصے سے التوا کا شکار انضمام کے لیے تجویز کردہ ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر اپنا مؤقف پیش کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی سی ایل کا سب میرین کیبل کی خرابی سے متاثر انٹرنیٹ سروسز بحال کرنے کا دعویٰ

پی ٹی سی ایل کے حکام کے مطابق کمپنی نے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ سی سی پی کو جمع کرایا ہے تاکہ انضمام کے لیے درکار منظوری حاصل کی جا سکے۔ تاہم، کمیشن نے اس منصوبے پر سوالات اٹھائے ہیں اور سرمایہ کاری کی تفصیلات اور ٹائم لائنز طلب کی ہیں، جن کا جواب پی ٹی سی ایل کا وفد سماعت کے دوران دے گا۔

انضمام کی درخواست 29 فروری 2024 کو جمع کرائی گئی تھی، تاہم دستاویزات میں خامیوں اور قانونی چیلنجز کے باعث عمل التوا کا شکار رہا۔ بعد ازاں 6 مارچ کو پی ٹی سی ایل نے ان خامیوں کو دور کیا۔ اس دوران، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دینے کے بجائے، پی ٹی سی ایل نے ان نوٹسز کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

دوسری جانب، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پی ٹی سی ایل کی جانب سے دیے گئے بیانات پر برہمی کا اظہار کیا اور پاکستان میں قیمتی زمین کی فروخت پر کمپنی کو قانونی کارروائی کی وارننگ دی۔ یہ معاملہ حکومت پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی کمپنی اتصالات، جو پی ٹی سی ایل کی اکثریتی حصص دار ہے ، کے درمیان پرائیویٹائزیشن کی باقی ماندہ ادائیگیوں اور جائیداد کے تنازع سے جڑا ہوا ہے۔ ایک معاہدے کے تحت پی ٹی سی ایل کو 640 ملین ڈالر ادا کرنے تھے، مگر ابھی تک یہ رقم فراہم نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں:ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے پر ترجمان پی ٹی سی ایل کا بیان آگیا

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ مالی سال 2025 کی ششماہی رپورٹ (جولائی تا دسمبر) کے مطابق، پی ٹی سی ایل کو اس عرصے کے دوران 7.2 ارب روپے کا خسارہ ہوا، جس کے بعد اس کے مجموعی نقصانات 43.6 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ٹی سی ایل خسارے میں جانے والی سرفہرست سرکاری کمپنیوں میں 10ویں سے 7ویں نمبر پر آ گئی ہے۔

وزارت خزانہ نے اس ممکنہ انضمام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اس معاہدے کو درست طریقے سے نہ سنبھالا گیا تو یہ پی ٹی سی ایل کی مالی حالت کو مزید غیر مستحکم کر سکتا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدام کمپنی کے ڈیجیٹل ترقیاتی منصوبوں اور مستقبل میں کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کی صلاحیت کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، پی ٹی سی ایل پر واجب الادا پنشن کی رقم 42.84 ارب روپے بھی رپورٹ میں ظاہر کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی سی ایل اور ٹیلی نار کا انضمام، صارفین کے لیے بری خبر

پی ٹی سی ایل نے مالی سال 2005-06 میں جب کمپنی کا انتظامی کنٹرول اتصالات کو دیا ، تو اس وقت 20.78 ارب روپے کا خالص منافع کمایا تھا۔ اتصالات نے کمپنی میں 26 فیصد حصص حاصل کیے تھے جبکہ حکومت پاکستان کے پاس اب بھی 62 فیصد شیئرز موجود ہیں اور باقی 12 فیصد شیئرز اسٹاک مارکیٹ میں عوام کے پاس ہیں۔

سی سی پی اب پی ٹی سی ایل کے سرمایہ کاری منصوبے اور مارکیٹ میں مقابلے پر اس کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لے رہا ہے۔ انضمام کی قسمت کا فیصلہ اب اس بات پر منحصر ہے کہ آیا پی ٹی سی ایل ریگولیٹری، قانونی اور مالیاتی خدشات کو مؤثر انداز میں دور کر پاتی ہے یا نہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *