قلات۔ بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے نیمرغ میں نامعلوم افراد نے مسافر کوچ پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق اور سات زخمی ہو گئے۔ فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب کوچ کراچی سے کوئٹہ جا رہی تھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق فائرنگ سے متعدد مسافر زخمی ہوئے جن میں سے چھ کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ پولیس اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔
ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد پولیس نے شواہد جمع کیے اور زخمیوں کو طبی امداد جبکہ لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے لیے ڈی ایچ کیو اسپتال قلات منتقل کر دیا گیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کوچ پر حملے سے 3 مسافر شہید اور 7 زخمی ہوئے، جبکہ سیکیورٹی ادارے، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز حملہ آوروں کا تعاقب کر رہی ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے واقعے کو ممکنہ دہشت گردی قرار دیا ہے تاہم تحقیقات جاری ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان حکومت نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی قلات میں کوچ پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم مسافروں کو نشانہ بنانا انتہائی وحشیانہ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد پاک سرزمین کے لیے ناسور ہیں اور ملک کی خوشحالی کے لیے ان کا خاتمہ ضروری ہے۔ مراد علی شاہ نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا بھی کی۔
قلات حادثہ میں بچ جانیوالےمسافروں نے آنکھوں دیکھا حال سنا دیا
بس میں موجود معروف قوال ندیم صابری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ قوالی کے ایک فنکشن کے لیے کوئٹہ جا رہے تھے کہ اچانک دہشتگردوں نے حملہ کر دیا۔ ان کا کہنا تھا، “ہم قوال لوگ ہیں، ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں، ہم تو صرف بچوں کی روزی کما رہے ہیں۔ ہم سے کیا قصور ہوا؟ تین بھائی شہید ہو گئے، ساتھی زخمی ہوئے، ہمارا سامان تباہ ہو گیا۔ ہم لوگوں کے لیے دعا کریں۔”
بس میں موجود دیگر مسافروں نے بتایا کہ فائرنگ اچانک شروع ہوئی اور ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی۔ ایک مسافر نے کہا، “ہمارے ساتھ تقریباً تمام لوگ زخمی ہو گئے ہیں، ہم غریب اور مزدور لوگ ہیں، ہمارے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے۔”
ذرائع کے مطابق، جب سے سیکیورٹی فورسز نے فتنۂ ہندوستان کے دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشنز شروع کیے ہیں اور فرنٹیئر کور (ایف سی) نے بارڈر سیل کر کے ان کی اسمگلنگ کی آمدن بند کی ہے، یہ دہشتگرد بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ہائی ویز پر مسافر بسوں پر حملوں کی دو بڑی وجوہات ہیں: ایک، یہ سافٹ ٹارگٹ ہوتے ہیں؛ دوسرا، دہشتگرد ان حملوں کے ذریعے فوج اور ایف سی کی توجہ بارڈر اور آپریشن ایریاز سے ہٹا کر دیگر علاقوں کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان حساس علاقوں میں دوبارہ سرگرم ہو سکیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ انشاءاللہ فتنۂ ہندوستان کے ان بزدل دہشتگردوں کا جلد قلع قمع کر دیا جائے گا اور ان کی بزدلانہ کاروائیوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔