وفاقی حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کو بند کرنے کے لیے31 جولائی کی حتمی تاریخ مقرر کر دی ہے، جس کے ساتھ ہی غریب طبقے کو سستے نرخوں پر اشیائے ضروریہ فراہم کرنے والے اس قومی ادارے کا 5 دہائیوں پر محیط سفر اختتام کو پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت نے یوٹیلٹی اسٹورز کو نجکاری کئے جانے والے اداروں کی فہرست میں شامل کر لیا
یہ فیصلہ فنانس ڈویژن میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا، جو وزیرِ اعظم کی جانب سے ’یو ایس سی ‘ کی بندش اور نجکاری کی نگرانی کے لیے قائم کردہ کمیٹی کا اجلاس تھا۔ اجلاس کی صدارت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کی، جس میں وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان، اسٹیبلشمنٹ، خزانہ اور صنعت و پیداوار ڈویژنز کے سیکرٹریز، ’یو ایس سی‘ کے منیجنگ ڈائریکٹر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
کمیٹی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش کا شفاف اور منظم عمل یقینی بنائے، جس میں ملازمین کے لیے ایک رضاکارانہ علیحدگی اسکیم تیار کرنا اور نجکاری کے لیے مرحلہ وار منصوبہ مرتب کرنا شامل ہے۔
ذیلی کمیٹی تشکیل، علیحدگی اسکیم کا جائزہ لے گی
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس کے دوران ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی، جس کی سربراہی اسٹیبلشمنٹ سیکرٹری کریں گے، جبکہ فنانس اور صنعت و پیداوار ڈویژنز کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ یہ ذیلی کمیٹی قانونی، عملی اور مالی پہلوؤں سے ’وی ایس ایس‘ کا جائزہ لے کر رواں ہفتے کے آخر تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
مرکزی کمیٹی اس رپورٹ کی روشنی میں وزیر اعظم کو اپنی حتمی سفارشات پیش کرے گی۔
نجکاری کے مختلف ماڈلز پرغور
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پرائیویٹائزیشن کمیشن سے مشاورت کی جائے گی تاکہ ’یو ایس سی‘ کی مکمل نجکاری یا اثاثہ جات کی جزوی فروخت کے مؤثر ترین طریقے کا تعین کیا جا سکے۔ اس اقدام کا مقصد مالی طور پر قابل عمل اور منصفانہ حل تلاش کرنا ہے، جو ملازمین اور عوام دونوں کے لیے کم سے کم خلل کا باعث ہو۔
اجلاس میں خاص طور پر علیحدگی اسکیم کے مالی اثرات، دائرہ کار اور قانونی پیچیدگیوں پر تفصیل سے غور کیا گیا۔
بڑھتے ہوئے خسارے نے فوری اقدام کو ضروری بنا دیا
1971 میں قائم ہونے والی ’یو ایس سی ‘ کا بنیادی مقصد کم آمدنی والے گھرانوں کو سبسڈی پر ضروری اشیاء فراہم کرنا تھا۔ تاہم، مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے لیے جاری کردہ وفاقی ایس او ای ’ایس او ای‘ کارکردگی رپورٹ کے مطابق، یو ایس سی کو صرف 6 ماہ میں4.1 ارب روپے کا خسارہ ہوا، جبکہ مجموعی نقصان15.5 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’یو ایس سی ‘ کو درپیش مسلسل مالی خسارے اور مسائل نے اس ادارے کی بندش کو ناگزیر بنا دیا ہے۔
وزارتِ خزانہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ادارے کی بندش کا عمل شفاف، ذمہ دارانہ اور ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے تحت مکمل کیا جائے گا، تاکہ یہ حکومتی احتساب اور شفافیت کے معیار کے مطابق ہو۔