کانگریس نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت کی خارجہ پالیسی پر شدید تنقید کی ہے،کانگریس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے حق میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد پر بھارت کی غیر حاضری نے ملک کی روایتی پوزیشن سے انحراف کیا ہے، جس سے بھارت کی عالمی ساکھ اور اخلاقی اتھارٹی کو نقصان پہنچا ہے۔
کانگریس نے اس اقدام کو “دکھاوے اور نعرے بازی پر مبنی ناکام حکمت عملی” قرار دیا ہے ،کانگریس کے سینئر رہنما آنند شرما نے کہا کہ بھارت کی خاموشی “ناقابلِ قبول” ہے اور اس سے بھارت کی “گلوبل ساؤتھ” کی قیادت متاثر ہوئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :مودی کے خود کو نہرو سے بڑا لیڈر بننے کے شوق نے بھارت کو عالمی سطع پر تنہا کر دیا: بھارتی میڈیا
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں امن کے لیے اپنے تزویراتی شراکت داروں پر دباؤ ڈالے، کانگریس نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں خارجہ پالیسی پر بحث کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ بھارت کی غیر حاضری نے اسے عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے،انہوں نے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر کی مسلسل غلطیوں پر سوال اٹھایا اور کہا کہ مودی حکومت کو ان پر جوابدہی قائم کرنی چاہیے۔
کانگریس کے میڈیا ترجمان پون کھیڑا نے بھارت کی پالیسی کو “شیزوفرینک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت “کسی بھی اصول کے بغیر” چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو عالمی سطح پر اپنی آواز بلند کرنی چاہیے اور اخلاقی قیادت کا کردار ادا کرنا چاہیے،کانگریس کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ امن، انصاف اور انسانی وقار کے لیے آواز اٹھائی ہے، لیکن آج وہ “تنہا” کھڑا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :مودی سرکارکا جمہوریت سے فاشزم تک کا سفر سینیئر صحافی پریم شنکر جھا کے اہم انکشافات
انہوں نے سوال کیا کہ بھارت نے غزہ میں جنگ بندی کے حق میں ووٹ کیوں نہیں دیا؟کانگریس کی یہ تنقید وزیرِ اعظم مودی کی حکومت کی خارجہ پالیسی پر بڑھتے ہوئے سوالات کا حصہ ہے جس میں غزہ میں جنگ بندی کے مسئلے پر بھارت کی غیر حاضری کو مرکزی موضوع بنایا گیا ہے۔