بھارت کا بیرون ملک جابرانہ رویہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ گردانا جائے، امریکی جریدہ

بھارت کا بیرون ملک جابرانہ رویہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ گردانا جائے، امریکی جریدہ

امریکی آن لائن جریدے  دی ڈپلومیٹ میں امریکا سے بھارت کے بیرون ممالک جابرانہ رویے کو قومی سلامتی خطرے کے طور پر دیکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دی ڈپلومیٹ کے مضمون میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا سرحد پار رویہ بھی روس اور چین جیسی آمرانہ حکومتوں کے ہتھکنڈوں سے مشابہہ ہے۔

مضمون میں بھارتی وزیرِاعظم مودی کی حکومت پر تنقید کرنے والے امریکا میں مقیم ناقدین کے خلاف مبینہ قتل کی سازشوں، پاسپورٹ منسوخی، نگرانی اور بدنامی کی مہمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ اقدامات امریکی شہری آزادی اور قومی سلامتی کےلیے خطرہ ہیں۔

اس مضمون میں بھارتی امریکی مسلم کونسل (IAMC) کی حالیہ رپورٹ میں ان جابرانہ اقدامات کی تفصیل شامل کی گئی ہے۔ بھارتی حکومتی ہندو قوم پرست جماعت، جو وزیرِ اعظم نریندر مودی کی قیادت میں  اپنی سفارتی خدمات، انٹیلی جنس اداروں  سے جڑے افراد کو استعمال کرتے ہوئے امریکی شہریوں اور رہائشیوں کو ان کی حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے یا مذہبی اقلیتی حقوق کی حمایت کرنے کی سزا دیتی ہے۔

امریکہ نے بھارت کو طویل عرصے سے ایک اسٹریٹجک اتحادی اور ایک جمہوریت کے طور پر پیش کیا ہے لیکن یہ تعلقات امریکی اقدار کی قیمت پر نہیں ہو سکتے، خاص طور پر آزادی اظہار کے آئینی حق کی قیمت پر، جو امریکی جمہوریت کی بنیاد ہے۔

یہ بھی پڑھیں : نریندر مودی اپنی سیاست بچانے کیلئے بھارت کو تباہ کر رہا ہے، بھارتی سینئر تجزیہ ہ کار راجو پارو لیکر کے چشم کشاں حقائق

مضمون کے مطابق مودی کی حکومت نے دنیا بھر میں اپنے آپ کو سب سے بڑی جمہوریت، ایک ٹیکنالوجی کے پیش رو، اور امریکہ کا اسٹریٹجک اتحادی ظاہر کیا ہے مگر اس چمکدار سطح کے نیچے ایک پریشان کن حقیقت چھپی ہوئی ہے کہ بھارت فعال طور پر اپنے ناقدین کو نشانہ بنا رہا ہے، جس کا سامنا امریکہ میں بھی کیا جا رہا ہے ، یہ امریکی قومی سلامتی اور وہاں آباد لاکھوں بھارتی نژاد افراد کی شہری آزادیوں کے لیے خطرہ ہے۔

امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے (FBI) کی جانب سے تسلیم شدہ 11 ٹرانس نیشنل جابرانہ حکمت عملیوں میں سے بھارت نے کم از کم 9 کا استعمال کیا ہے، جن میں قتل، نگرانی، خاندانوں پر انتقامی کارروائیاں، پاسپورٹ کی منسوخی، ویزا کی تردید، اور آن لائن منفی تشہیر شامل ہیں۔

مضمون میں مثالیں پیش کرتے بتایا گیا ہے کہ مسرت زہرا، جو امریکا میں مقیم ایک ایوارڈ یافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ  ہیں بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹنگ کرنے کے بعد ان پر بھارتی حکومت نے دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، ان کا پاسپورٹ واپس لے لیا گیا، اور ان کے خاندان کو کشمیر میں پولیس کے مسلسل ہراساں ہونے کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مودی حکومت میں قومی ناکامیوں پر سوال اٹھانا غداری، سیاسی مخالفین نشانہ بننے لگے

انگد سنگھ، ایک امریکی صحافی کو بھارت سے اس لیے نکال دیا گیا کیونکہ انہوں نے مودی حکومت پر تنقید کرنے والی ایک ڈاکومنٹری تیار کی تھی، بھارتی انٹیلی جنس سے جڑے ٹرول فارمز اور مہمات امریکہ میں مقیم ناقدین کے خلاف منظم تشہیر مہمات چلا رہی ہیں، جن میں منتخب حکام بھی شامل ہیں۔

مضمون میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ جمہوری شراکت داری امریکی آئین سے بالاتر نہیں ہوسکتیں اس لیے امریکی آئین کے تحت حاصل آزادی اظہار کے تحفظ کو ترجیح دی جائے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *