بھارتی فوج کے حاضر سروس کرنل امیت کمار نے بھارتی فوج کے اندر چھپے جنسی تشدد کے سنگین واقعات کو بے نقاب کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ بھارت جہاں خواتین پہلے ہی غیر محفوظ ہیں، وہاں اب فوجی افسران کی جانب سے خواتین کی عزت پامال ہونا ایک نہایت تشویشناک پہلو بن چکا ہے۔
کرنل امیت کمار نے دعویٰ کیا کہ ان کی اہلیہ کے ساتھ زیادتی ایک فوجی ہسپتال میں اُس وقت کی گئی جب وہ انہیں فیملی وارڈ سے واپس لے جا رہے تھے، اُن کے مطابق اس مجرمانہ حرکت میں نہ صرف سینئر افسران شامل تھے بلکہ اس واقعے کو چھپانے کی منظم کوششیں بھی کی گئیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اڈیشہ میں پولیس کی موجودگی میں جو واقعہ پیش آیا، اُس کے برعکس ان کی اہلیہ کے ساتھ ہونے والی زیادتی میں جنرلز اور بریگیڈیئرز براہِ راست ملوث تھے، انہوں نے کہا کہ ویڈیوز اور شواہد کے باوجود نہ کوئی ایف آئی آر درج ہوئی اور نہ ہی کسی قسم کی قانونی کارروائی کی گئی۔
کرنل امیت کمار کے مطابق ایف آئی آر نمبر 33/2024 میں تین بریگیڈیئرز اور ایک لیفٹیننٹ کرنل نامزد تھے، لیکن سب کو کلیئر قرار دے دیا گیا، اُنہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات ان ہی افسران کے زیر اثر ہوئیں جو خود ملزم تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :مودی کے بھارت میں کوئی عورت محفوظ نہیں: کولکتہ میں قانون کی طالبہ سے اجتماعی زیادتی
اعلیٰ افسران جیسے لیفٹیننٹ جنرل ایس پی سنگھ، بریگیڈیئر پربھو اور میجر جنرل سندیپ پر براہ راست الزامات عائد کیے گئے، لیکن ان کے خلاف کوئی عملی قدم نہ اٹھایا گیا،انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب فوجی کمانڈر ہی الزامات کی زد میں ہوں تو انصاف کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟
کرنل امیت کمار نے کہا کہ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی میڈیکل رپورٹ فراہم نہیں کی گئی اور الزامات دبانے کے لیے جھوٹے پیغامات کے ذریعے عوام اور پولیس کو گمراہ کیا گیا،کرنل امیت کمار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قومی خواتین کمیشن کی جانب سے شکایت کے بعد ایس پی کانگڑا کا تبادلہ پانچ دن کے اندر کر دیا گیا تاکہ معاملہ دبا دیا جائے۔
اُنہوں نے اعلان کیا کہ وہ فوج کی ویسٹرن کمانڈ میں موجود عناصر کو بے نقاب کر کے رہیں گے انہوں نے حکومت پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ مودی حکومت کی مجرمانہ خاموشی کی وجہ سے فوج کے اندر ایسے عناصر آزاد گھوم رہے ہیں جو خواتین کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہیں ان کا کہنا تھا کہ وردی کی آڑ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اب معمول بنتی جا رہی ہیں۔