بھارتی وزیر خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ سے غلط معلومات اور پراپیگنڈہ بے نقاب

بھارتی وزیر خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ سے غلط معلومات اور پراپیگنڈہ بے نقاب

آزاد فیکٹ چیک نے بھارتی وزیر خارجہ جے ایس شنکر کے ایکس اکاؤنٹ کی طرف سے پھیلائی گئی غلط معلومات کی نشاندہی کی ہے۔

آزاد فیکٹ چیک نے  بھارت کے وزیر خارجہ کے  اکاؤنٹ سے منسلک  ان جھوٹے دعووں اور غیر مستند معلومات کو بے نقاب کیا ہے جو کشمیر کی آزادی کی تحریک اور پاکستان کے حوالے سے بے بنیاد الزامات کا حصہ ہیں۔

بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے  اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے  کہ TRF ایک آزاد تنظیم ہے جس کا تعلق پہلگام حملوں سے ہے ، حالانکہ اس کی شناخت، قیادت اور ساخت واضح نہیں ہے۔

متعدد تجزیہ کاروں کے مطابق TRF بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کا ایک پراکسی گروہ ہو سکتا ہے، جو بھارت نے خود تخلیق دیا ہے اور جس کا مقصد کشمیر میں بھارتی فوجی موجودگی کو جواز فراہم کرنا ہے۔

مذکورہ “مذہبی مزاحمت فرنٹ” (TRF) ایک پراسرار گروہ ہے، جس کی نہ کوئی واضح شناخت ہے، نہ قیادت، اور نہ ہی کوئی قابل تصدیق ڈھانچہ۔ اس کے وجود پر سوالات اٹھتے ہیں کہ آیا یہ ایک آزاد تنظیم ہے یا نہیں۔

علاقائی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارت ریاستی دہشتگردی مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں جھوٹے  آپریشنز کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے ، جب بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا بین الاقوامی تنقید سے توجہ ہٹانے کی ضرورت ہوتی ہے، تو ایسی حملوں کو TRF کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے، جس سے بھارت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر اپنی جابرانہ گرفت مزید مضبوط کرنے کا موقع ملتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بھارت کا بیرون ملک جابرانہ رویہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ گردانا جائے، امریکی جریدہ

ایسی پراسرار تنظیموں کو تخلیق کر کے بھارت اپنے مقبوضہ علاقے میں فوجی موجودگی اور کشمیری عوام کے خلاف سخت اقدامات کو جواز دینے کی کوشش کرتا ہے۔

مذہبی مزاحمت فرنٹ (TRF) کی کوئی معتبر شناخت، قیادت یا فعال ڈھانچہ نہیں ہے۔

اس گروہ کو بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کا پراکسی گروہ سمجھا جا رہا ہے، جس کا مقصد پاکستان اور کشمیری آزادی کی تحریک کو بدنام کرنا ہے۔

بھارت ایسی تنظیموں کا استعمال اپنے مقبوضہ کشمیر میں فوجی اقدامات کی توجیہ پیش کرنے کے لیے کرتا ہے۔

آزا د فیکٹ چیک کی جانب سے یہ واضح کیا جاتا ہے کہ اس قسم کی معلومات کو چیلنج کرنا ضروری ہے، کیونکہ حقیقت سے ہٹ کر پیش کی جانے والی معلومات عوامی رائے کو متاثر کر سکتی ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *