پاکستان تحریک انصاف اندرونی خلفشار کا شکار، سینیٹ الیکشن کے موقع پر پارٹی میں دراڑیں سامنے آ گئیں۔
پاکستان تحریک انصاف میں سینیٹ ٹکٹوں کی غیرمنصفانہ تقسیم پر شدید اختلافات سامنے آ گئے ہیں، پارٹی کے دیرینہ اور نظریاتی کارکن عرفان سلیم کو نظرانداز کرنے کے خلاف پی ٹی آئی پشاور کے ورکرز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارٹی قیادت پر سنگین الزامات عائد کیے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی سٹی جنرل سیکرٹری رحمان جلال نے کہا کہ عرفان سلیم نے 23 سال پارٹی کے لیے قربانیاں دیں وہ پشاور کی سیاست میں ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں جنہوں نے ٹاؤن ممبر کی حیثیت سے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔
رحمان جلال نے واضح کیا کہ 9 مئی کے بعد جہاں بہت سے لوگ ڈر گئے، کچھ باغی بنے اور کچھ غدار نکلے، وہاں عرفان سلیم پارٹی اور عمران خان کے نظریات پر ڈٹے رہے اور جیلیں کاٹیں۔
ان کے مطابق عمران خان نے سینیٹ الیکشن کے لیے عرفان سلیم کو خود نامزد کیا تھا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ 26 نومبر کے احتجاج کے مقام کی تبدیلی کے لیے جس وفد نے عمران خان سے ملاقات کی۔
اس نے امیدواروں کی ایک فہرست خان کو دی تھی، پارٹی قائدین کی جانب سے 15 جولائی کو امیدواروں کی حتمی لسٹ عمران خان کو بھجوائی گئی، لیکن وہ فہرست خان تک پہنچنے ہی نہ دی گئی۔
رحمان جلال نے دعویٰ کیا کہ بیرسٹر سیف نے عمران خان کو نئی لسٹ دی جس سے عرفان سلیم کا نام غائب تھا اور اس کی جگہ ایک سرمایہ دار کو شامل کیا گیا۔
رحمان جلال نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ:“ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ عرفان سلیم اپنے کاغذات نامزدگی واپس نہیں لیں گے۔ سینیٹ الیکشن ہوگا اور بہت سے ایم پی ایز ہمارے ساتھ ہیں، وہ عرفان سلیم کو ہی ووٹ دیں گے،آخر میں انہوں نے کہا کہ ہمیں خان نے سکھایا کہ ظلم کے خلاف ڈٹ جانا ہے، ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں۔