ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی سیمئور ہرش نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو ممکنہ طور پر جبری ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
روسی میڈیا کے مطابق سیمئور ہرش کا کہنا ہےکہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا تو انہیں زبردستی ہٹادیا جائے گا اور توقع بھی یہی کی جارہی ہے کہ زیلنسکی خود مستعفی نہیں ہوں گے۔
صحافی کے مطابق یوکرینی فوج کے سابق کمانڈر ان چیف اور اس وقت برطانیہ میں یوکرین کے سفیر ویلیئری زالزنی ، زیلنسکی کے ممکنہ متبادل ہوں گے اور یہ تبدیلی چند ماہ میں عمل میں لائی جائے گی۔
برطانیہ میں یوکرین کے سابق سفیر وادیم پریستائیکو نے صدر زیلنسکی پر تنقید کی تھی جس پر وادیم کو جولائی سن 2023 میں برطرف کردیا گیا تھا اور ان کی جگہ زالزنی کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: سہراب بلوچستان کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے کی نشاندہی، ڈیرہ بگتی میں فتنہ الہند بی ایل ا ے کا دہشت گرد جہنم واصل
ویلیئری زالزنی یوکرین میں فولادی جنرل کے نام سے مشہور تھے۔ انہوں نے روس سے جنگ کے آغاز پر یوکرینی فوج کی قیادت کی تھی۔ تاہم صدر زیلنسکی سے اختلافات کے سبب ان کی شخصیت داغدار ہوگئی تھی اورصدر زیلنسکی نے فروری میں زالزنی کی جگہ اولکساندر سیرسکی کو سونپ دی تھی۔
صحافی ہرش کے مطابق امریکا اور یوکرین میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین جنگ ختم ہونی چاہیے اور روس کے صدر پیوٹن سے سمجھوتہ ممکن ہے۔
یاد رہے کہ صدر زیلنسکی اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اختلافات بھی اس وقت کھل کر سامنے آگئے تھے جب یوکرینی صدر وائٹ ہاؤس کے دورے پر پہنچے تھے اور میڈیا سے بات چیت کےدوران صدر ٹرمپ کی باتوں سے اختلاف کیا تھا۔
مزید پڑھیں: کباڑ ہتھیاروں سے پاکستان کو نہیں ہرا سکتے، انیل چوہان کے بیان پر بھارتی میڈیا میں بھونچال