خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات سے قبل سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے، پاکستان تحریک انصاف کے منحرف یا باغی امیدواروں کے خلاف نہ صرف حکومتی صفوں میں سخت ردعمل پایا جا رہا ہے بلکہ اپوزیشن جماعتیں بھی اس موقع پر حکومت کے ساتھ ایک صف میں کھڑی ہو گئی ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام،ن لیگ، پیپلزپارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی پی ٹی آئی حکومت سے مکمل اشتراک کرتے ہوئے باغی امیدواروں کا راستہ روکنے کیلئے حکمت عملی طے کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخابات میں حکومتی اور اپوزیشن اتحاد نے اپنے 11 متفقہ امیدواروں کی فتح کو یقینی بنانے کے لیے الگ الگ خصوصی پینلز تشکیل دیے ہیں۔
منصوبے کے تحت حکومتی اراکین اسمبلی کو سینیٹ انتخاب کے دن وزیراعلیٰ ہاؤس میں جمع کیا جائے گا جہاں سے انہیں گروپس کی شکل میں وزرا کی نگرانی میں صوبائی اسمبلی بھیجا جائے گا تاکہ کسی بھی قسم کی غیر متوقع صورتحال سے بچا جا سکے۔
اسی طرح اپوزیشن اراکین کو بھی منظم انداز میں پینلز کے مطابق ترتیب دیا جائے گا اور انہیں اپنے متعلقہ جنرل، خواتین اور ٹیکنوکریٹ امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کی ہدایت دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ اس پورے عمل کی نگرانی خود کریں گے،مزید براں اپوزیشن جماعتوں کو درکار اضافی ووٹ حکومتی بینچوں سے فراہم کیے جائیں گے تاکہ کوئی اپوزیشن امیدوار ووٹوں کی کمی کے باعث شکست سے دوچار نہ ہو۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر کسی باغی امیدوار کو ووٹ پڑنے کے شواہد سامنے آئے تو حکومت اور اپوزیشن مل کر تحقیقات کریں گے اور ایسے اراکین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی قائدین بھی اس دن خیبرپختونخوا اسمبلی میں موجود رہیں گے تاکہ کسی بھی غیر معمولی صورتحال پر فوری ردعمل دیا جا سکے، جب کہ اپوزیشن کے سرکردہ رہنماؤں کی بھی اسمبلی آمد متوقع ہے۔
اپوزیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں حکومت کی سنجیدگی اور اس منصوبے پر عملدرآمد کے حوالے سے مکمل اعتماد ہے، ان کے مطابق، یہ تعاون اس بات کی ضمانت ہے کہ تمام 11 متفقہ امیدوار کامیابی حاصل کریں گے۔ مزید یہ طے کیا گیا ہے کہ کسی بھی غیر متوقع شکایت یا صورتحال کی صورت میں فوری طور پر وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کو اطلاع دی جائے گی تاکہ بروقت اقدام اٹھایا جا سکے اور انتخابی عمل کو شفاف اور موثر بنایا جا سکے۔