چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو مخصوص نشستوں پر نامزد ارکان سے حلف لینے کیلئے نامزد کر دیا۔
اپوزیشن جماعتوں کی درخواست پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر نامزد کئے گئے ارکان سے حلف لینے کیلئے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کو نامزد کیا ہے۔
یاد رہے کہ مخصوص نشستوں پر 25 ارکان نے حلف اٹھانا ہے۔
CamScanner 20-07-2025 13.47 (1)
اس سے قبل خیبرپختونخوا اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اسمبلی کا اجلاس 24 جولائی تک ملتوی کر دیا گیا تھا، مخصوص نشستوں پر نامزد ارکان کی حلف برداری بھی نہیں ہوسکی تھی۔
عام انتخابات کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد صوبائی اسمبلی میں آج اپوزیشن جماعتوں کی 21 خواتین اور چار اقلیتی نمائندوں کی حلف بردارری ہونا تھی، جس کے بعد کل سینیٹ کی 11 نشستوں پر الیکشن شیڈول تھے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس 9 بجے طلب کیا گیا تھا، جو 2 گھنٹے سے زائد کی تاخیر سے شروع ہوا، مخصوص نشستوں پراراکین کی حلف برداری ایجنڈے کا حصہ تھی، اجلاس شروع ہوتے ہی رکن اسمبلی شیر علی آفریدی کی جانب سے کورم کی نشاندہی کر دی گئی، اسپیکر نے گھنٹیاں بجائیں لیکن ارکان ایوان میں نہیں آئے، جس کے بعد انہوں نے اجلاس 24 جولائی تک ملتوی کر دیا تھا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں 25 مخصوص نشستوں کے اراکین نے آج حلف اٹھانا تھا، جن میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی ارکان شامل ہیں، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) اور مسلم لیگ (ن) کے 7، 7، پیپلز پارٹی کے 4، اے این پی کے 2 اور پی ٹی آئی پی کے ایک رکن کو حلف اٹھانا تھا۔
اسپیکر نے رولنگ دی کہ اسمبلی میں ارکان کی تعداد پوری نہیں ہے، اپوزیشن کے ارکان نے اسپیکر کی ڈائس کی سامنے اجلاس ملتوی کرنے پر احتجاج کیا تھا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کے لیے نامزد امیدوار اسمبلی میں موجود رہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، یہ فیصلہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ ہم ان مخصوص نشستوں کو مان ہی نہیں رہے، اپوزیشن کو مخصوص نشستیں دینا ہمارے حق پر ڈاکہ ہے، فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی کورم کی نشاندہی کی جائے گی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد نے خصوص نشستوں پر ارکان کی حلف برداری نہ ہونے پر عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔