مودی راج میں ہندوتوا غنڈوں کا اقلیتوں اور کاروبار پر وار روز کا معمول بن چکا ہے، مودی حکومت میں فرقہ وارانہ سوچ اب قانون، اخلاق اور انسانیت کو پیچھے چھوڑ چکی ہے۔
مودی کی ہندوتوا سوچ نے بھارت کو عالمی سرمایہ کے لیے خوفناک، غیر محفوظ اور غیر مستحکم بنا دیا ہے،عالمی سطح پر نان ویج کھانوں کی پہچان رکھنے والے برینڈ پر ہندوتوا بلوائیوں کی طرف سے یلغار کی گئی۔
بھارتی ریاست اترپردیش (یوپی) میں ہندوتوا غنڈوں کی جنونیت نے روزگار اور معیشت کو روند ڈالا ایک بین الاقوامی برینڈ پر ہنگامہ خیز حملے کے نتیجے میں املاک تباہ ہوئیں، جان کا خوف پھیل گیا اور عملے کو مجبوراً دکان بند کرنا پڑی۔
یہ خبر بھی پڑھیں :ہندوتوا اور صیہونیت کا نظریاتی گٹھ جوڑ، اقلیتوں کے خلاف مشترکہ ایجنڈا بے نقاب
معروف بھارتی تجزیہ نگار اور پروفیسر اشوک سواین کے مطابق یوپی میں ہندوتوا گینگ نے ایک بین الاقوامی برانڈ پر حملہ کیا کیونکہ وہ اپنے نام نہاد ‘مقدس مہینے’ میں نان ویج (گوشت والی) غذا فروخت کر رہا تھا۔اگر وہ برینڈ مرغی نہیں بیچے گا تو پھر کیا بیچے گا؟
اشوک سواین نے کہا کہ مودی کی ہندوتوا انتہاپسندی نے مذہب کو تشدد اور دہشت کا نیا ہتھیار بنا لیا ہے، مودی حکومت میں ہندوتوا شدت پسند آزاد ہیں، جبکہ نفرت انگیزی اور تشدد کو اب ریاستی سرپرستی حاصل ہے،مودی سرکار میں اقلیتوں کے بعد اب بین الاقوامی برینڈز اور کاروبار بھی غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔