کانگریس نے مودی سرکار کے لیے جارج شیٹ تیار کر لی، وزیرِاعظم سے براہِ راست جواب طلبی

کانگریس نے مودی سرکار کے لیے جارج شیٹ تیار کر لی، وزیرِاعظم سے براہِ راست جواب طلبی

بھارتی پارلیمنٹ کے مون سون سیشن سے قبل سیاسی ماحول انتہائی گرم ہوتا جا رہا ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس نے نریندر مودی کی قیادت والی حکومت پر براہِ راست حملہ کرتے ہوئے متعدد اہم قومی معاملات پر تفصیلی بحث اور خود وزیرِاعظم نریندر مودی سے جواب دہی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے انکشافات، صدر کانگریس نے آپریشن سندور پرسوالات اٹھا دیئے

کانگریس کے جنرل سیکریٹری برائے مواصلات جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم  ’ایکس‘ پر لکھا کہ حکومت کی جانب سے بلائے گئے آل پارٹی اجلاس میں، لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے پارٹی کی جانب سے بحث کے لیے اہم نکات پیش کیے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ مطالبات کی فہرست حکومت کی کمزوریوں کو بے نقاب کرنے والی ایک مکمل چارج شیٹ معلوم ہوتی ہے، جن میں پہلگام فالس فلیگ اور سندور آپریشن پر بحث اور جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر، چیف آف ڈیفنس اسٹاف، ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع بیانات پر وضاحت طلب کی گئی ہے۔

آزاد ریسرچ کے مطابق ’ایس آئی آر ووٹنگ‘ ، جو کانگریس کے مطابق بہار، مغربی بنگال، آسام سمیت دیگر ریاستوں میں بڑے پیمانے پر عوام کو ووٹنگ کے حق سے محروم کر دے گی پر مودی سرکار سے جواب طلبی مانگی گئی ہے، ساتھ ہی، الیکشن کمیشن کے حالیہ اقدامات پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں جنہیں جمہوری اصولوں کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

بھارتی کانگریس نے مودی سرکار کی خارجہ پالیسی کی ناکامیاں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے اور چین سے بڑھتے ہوئے تنازعات، ہمسایہ ممالک سے تعلقات کی خرابی اور فلسطین کے مسئلے پر حکومت کی ’اخلاقی بزدلی‘ اور خاموشی پر بھی جواب طلب کیا گیا ہے۔

کانگریس کی چارج شیٹ میں جموں کشمیر کے مکمل ریاستی درجہ کی بحالی، لداخ اور منی پور کی صورتحال، جو ابھی تک وزیرِاعظم کی توجہ کی منتظر ہیں، پر بھی جواب طلبی کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:آپریشن بُنیان مرصوص میں عبرتناک شکست ، کانگریس رہنما کے بھارتی حکومت پر تابڑ توڑ حملے

کانگریس نے زور دیا ہے کہ ان تمام معاملات پر نہ صرف بحث کی جائے بلکہ ہر موضوع پر کم از کم 2 دن کی بحث ہو اور وزیرِاعظم خود ان سوالات کا جواب دیں۔

جے رام رمیش نے کہا کہ گورو گوگوئی کے ذریعے کانگریس نے جو مطالبات آل پارٹی میٹنگ میں رکھے، وہ مودی حکومت کی بنیادی کمزوریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ چاہے وہ قومی سلامتی کے تحفظ میں ناکامی ہو، خارجہ پالیسی کی شرمندگی، یا جمہوری اداروں پر حملے ہوں، یہ سب مودی حکومت کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں‘۔

آزاد ریسرچ کے مطابق سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق کانگریس کا یہ جارحانہ رویہ نہ صرف حزب اختلاف کو متحرک کر رہا ہے بلکہ پارلیمنٹ کے مون سون سیشن کو ایک اہم سیاسی موڑ بھی بنا سکتا ہے۔ اندرون و بیرون ملک تنقید میں گھرے وزیرِاعظم مودی کے لیے یہ اجلاس ایک کڑا امتحان بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

وزیرِاعظم نریندر مودی جو اکثر متنازع معاملات پر پارلیمنٹ میں براہِ راست جواب دینے سے گریز کرتے رہے ہیں، اب ایک ایسے مطالبے کا سامنا کر رہے ہیں جو ان کی سیاسی ساکھ کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

پارلیمنٹ کے دوبارہ اجلاس میں سب کی نظریں اب اس بات پر مرکوز ہیں کہ مودی حکومت ایک مضبوط اپوزیشن کے اس دباؤ کا مقابلہ کس طرح کرے گی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *