ویب ڈیسک۔ امریکی ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے ان ممالک کو سخت انتباہ جاری کیا ہے جو اس وقت روسی تیل درآمد کر رہے ہیں۔ انہوں نے بھارت اور برازیل کے بارے میں کہا کہ انہیں ٹرمپ کے تجارتی اقدام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فوکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گراہم نے کہا کہ ٹرمپ بھارت اور برازیل جیسے روسی تیل خریدنے والے ممالک پر محصولات عائد کرنے جا رہے ہیں۔ روس سے سبسڈی والے خام تیل کی خریداری میں ان تینوں ممالک کا تقریباً 80 فیصد حصہ ہے۔
گراہم کاکہا ہے کہ ان کی مسلسل تجارت ولادیمیر پوتن کی جنگ کو فروغ دیتی ہے اور یوکرین میں تنازعہ ختم کرنے کی کوشش کو کمزور کرتی ہے۔ اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بھارت اور برازیل روسی تیل خریدتے رہے تو ہم انہیں تباہ کر دیں گے۔ ہم ان کی معیشت کو تباہ کر دیں گے۔ ’’ میں انڈیا اور برازیل سے کہوں گا کہ اگر آپ اس جنگ کو جاری رکھنے کے لیے سستا روسی تیل خریدتے رہے تو ہم آپ کو تباہ اور آپ کی معیشت کو برباد کر دیں گے، کیونکہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں وہ خون کا پیسہ ہے۔‘‘
انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ فیصلہ کن اقدام کرنے کے لیے تیار ہے اور پیوتن کو 14 جولائی تک فوجی آپریشن روکنے کے لیے 50 دن کا الٹی میٹم دیا گیا ہے، بصورت دیگر انہیں سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جس میں تیل خرید کر روس کی معیشت کو سہارا دینے والے ممالک پر جرمانے عائد کرنا بھی شامل ہے۔
روسی تیل کے خریداروں پر 500 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا بل اس وقت امریکی سینیٹ میں زیر التوا ہے، تاہم گراہم کے بیان کو غیر ملکی تجارت اور جنگ کے وقت کی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ کے جارحانہ موقف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکی ہتھیار یوکرین تک پہنچتے رہیں گے۔ چونکہ چین اور ہندوستان روس کے تیل کے سب سے بڑے خریدار ہیں، اس لیے گراہم کا بیان دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں تنازعہ لا سکتا ہے۔