مودی سرکار کا الیکشن کمیشن کو ہائی جیک کرنے کا منصوبہ بے نقاب، سپریم کورٹ بھی ڈٹ گئی

مودی سرکار کا الیکشن کمیشن کو ہائی جیک کرنے کا منصوبہ بے نقاب، سپریم کورٹ بھی ڈٹ گئی

بھارت میں مودی سرکار پر اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو ہائی جیک کرنے کی کوششیں بے نقاب ہوتی جا رہی ہیں۔

ایک اہم قانونی پیشرفت میں، الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے سپریم کورٹ میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ووٹر آئی ڈی کارڈ، راشن کارڈ اور آدھار جیسی عام طور پر استعمال ہونے والی شناختی دستاویزات ووٹر کی اہلیت ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار کا نیا کھیل،الیکشن کمیشن سے ملکر8 کروڑ لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کامنصوبہ

الیکشن کمیشن نے اپنے جوابی حلف نامے میں کہا ہے کہ یہ دستاویزات جعلی ہو سکتی ہیں یا پرانے ریکارڈز پر مبنی ہوتی ہیں، اس لیے ان پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 324 اور 326 کے تحت اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ ووٹر سے شہریت کا ثبوت طلب کرے نہ کہ صرف شناختی دستاویز طلب کرے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا ہے کہ مودی حکومت نے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈال کر ووٹر لسٹوں میں دھاندلی کی ہے تاکہ انتخابات کے نتائج پر اثرانداز ہو سکے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بہار میں جاری اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) ایک بہانہ ہے جس کے ذریعے جائز ووٹروں کے نام کاٹے جا رہے ہیں اور لاکھوں نئے ووٹروں کی شہریت کو مشکوک بنا کر ان کی رجسٹریشن روکی جا رہی ہے، مودی سرکار الیکشن کمیشن کےذریعے انتخابی عمل ہائی جیک کرنا چاہتی ہے۔

متعدد اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ جیسے منوج جھا اور مہوا موئترا اور الیکشن ریفارم کی تنظیم (اے ڈی آر) نے عدالت میں درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جن میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ اقدام غریب، مزدور اور اقلیتی طبقے کے ووٹروں کو نشانہ بنائے گا۔

سپریم کورٹ نے فی الحال ’ایس آئی آر‘ پر پابندی تو نہیں لگائی، لیکن کمیشن سے کہا ہے کہ آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈ کو شناخت کے لیے تسلیم کیا جائے اور اگر ان کو مسترد کیا جائے تو اس کی وجہ واضح کی جائے۔

مودی سرکار پر الیکشن ہائی جیک کرنے کا الزام

سپریم کورٹ نے بھی کہا ہے کہ یہ دستاویزات مسترد نہ کی جائیں، جب تک کمیشن معقول وجہ نہ دے۔ مودی حکومت پر الزام ہے کہ اس نے ووٹر لسٹوں میں ہیرا پھیری کی ہے اور کمیشن کو دباؤ میں لے کر اپنی مرضی کے نتائج حاصل کیے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:بھارتی قیادت اپنی ساکھ بحال کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ کریگی، خواجہ آصف

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے الیکشن کمیشن کو ’یرغمال‘ بنا لیا ہے، جس کی مدد سے وہ ووٹروں کی فہرست میں چھیڑ چھاڑ کر کے انتخابات میں دھاندلی کر رہی ہے۔ اب الیکشن کمیشن خود عدالت میں جا کر ووٹروں کی قانونی حیثیت کو چیلنج کر رہا ہے اور شہریت کے ثبوت کی سختی سے مانگ کر رہا ہے۔

یہ معاملہ ایک اہم جمہوری سوال کو جنم دیتا ہے کہ ’کیا الیکشن کمیشن کو سب کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے لیے نرمی برتنی چاہیے، یا پھر شہریت کے سخت ثبوت مانگ کر ووٹر لسٹ کی درستگی کو ترجیح دینی چاہیے؟

سپریم کورٹ کے ابتدائی بیانات سے لگتا ہے کہ وہ ووٹرز کو فائدہ دینے کے حق میں ہے، لیکن شفافیت اور جواب دہی کو بھی یقینی بنانا چاہتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *