اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر عثمان جدون نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کے حالیہ بیانات کا سختی سے جواب دیتے ہوئے نئی دہلی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس عالمی پلیٹ فارم کو پاکستان کے خلاف ’جھوٹے الزامات‘ پھیلانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
عثمان جدون نے بھارت کے دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے پاکستان کا دیرینہ مؤقف دہرایا کہ بھارت ’جموں کشمیر‘ پر غیر قانونی قبضہ جمائے ہوئے ہے اور اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیری عوام کو حق خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
عثمان جدون نے بھارت پر پاکستان کے اندر دہشتگردی کی حمایت کرنے کا الزام بھی لگایا اور بین الاقوامی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اقلیتوں کے ساتھ ’سخت سلوک‘ کر رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوششوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں ’غیر قانونی‘ اور پاکستان کے عوام کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
پاکستانی سفیر نے پہلگام فالس فلیگ پر مئی میں پاکستان پر بلااشتعال جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 7 سے 10 مئی کے دوران بھارتی جنگی طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس پر پاکستان نے ذمہ دارانہ ردعمل دیتے ہوئے 6 بھارتی جنگی طیارے تباہ کیے اور بھارت کو فوجی نقصان پہنچایا۔ عثمان جدون نے زور دیا کہ پاکستان کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے ’تکبر اور جارحیت‘ کا نوٹس لے۔ عثمان جدون نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا انحصار بھارت کی سنجیدہ اور مثبت سوچ پر ہے اور بھارت کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔
سفیر عثمان جدون نے بھارت پر زور دیا کہ وہ تصادم کا راستہ چھوڑے اور کشمیر کے تنازع کی حقیقت کو تسلیم کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اپنی خودمختاری اور کشمیری عوام کے حقوق پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔
یہ سخت ردعمل پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے اور خطے میں فوری طور پر مذاکرات اور سفارتی کوششوں کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔