وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہوئے نفرت انگیز مواد اور شدت پسند بیانیہ پھیلانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں انہوں نے واٹس ایپ انتظامیہ اور بین الاقوامی برادری سے فوری تعاون کی اپیل کی ہے تاکہ اس خطرناک رجحان کا مؤثر طور پر مقابلہ کیا جا سکے۔
TTP (UN & US designated terrorist organisation) is operating its WhatsApp channels and sending Bulk WhatsApps messages to proliferate its violent / hateful ideology, to spread its harmful narratives, and for glorification of its terror activities.
Pakistan has zero tolerance for… pic.twitter.com/EbzznN9IX9
— Senator Tallal Chaudry (@TallalPMLN) July 23, 2025
وزیر مملکت کے مطابق ٹی ٹی پی واٹس ایپ چینلز کے ذریعے نہ صرف اپنے پرتشدد نظریات کی تشہیر کر رہی ہے بلکہ دہشت گردی کو بھی اجاگر کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ان اکاؤنٹس کو فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے اور ایسے خودکار نظام بنائے جائیں جو ان نمبروں اور چینلز کو خود بخود شناخت کرکے معطل کر سکیں‘۔
ٹی ٹی پی کو امریکا نے 2010 میں ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیا تھا، جبکہ اقوام متحدہ نے 2011 میں اس پر پابندیاں عائد کیں جن میں اثاثے منجمد کرنا، سفری پابندیاں اور اسلحے کی ترسیل پر پابندی شامل ہیں۔ پاکستان نے اس تنظیم پر 2008 میں پابندی عائد کی تھی اور یہ اب بھی نیکٹا کی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے۔
اگرچہ 2014 میں ایک بڑے فوجی آپریشن نے تنظیم کی طاقت کو شدید نقصان پہنچایا تھا، لیکن حالیہ برسوں میں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں 2022 میں عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم ٹی ٹی پی نے نومبر 2022 میں جنگ بندی ختم کرتے ہوئے حملے دوبارہ شروع کر دیے تھے۔
جولائی 2024 میں حکومت نے اس گروہ کو ’فتنہ الخوارج‘ قرار دیا اور تمام اداروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ ان دہشت گردوں کو ’خارجی‘ کے نام سے پکاریں۔ ’خوارج‘ اسلامی تاریخ کا ایک ایسا گروہ تھا جو اپنے سخت گیر نظریات اور حکومت کے خلاف بغاوت کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔
پاکستان 2025 کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس میں دوسرے نمبر پر ہے، جہاں پچھلے سال دہشت گردی کے واقعات میں اموات کی تعداد 45 فیصد اضافے کے ساتھ 1,081 ہو گئی ہے۔ پاک فوج کے مطابق، دسمبر 2024 تک ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف 59,775 آپریشنز کیے جا چکے ہیں۔
طلال چوہدری کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خفیہ اور انکرپٹڈ پلیٹ فارمز کے ذریعے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کے فعال ہونے پر عالمی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔