پاکستان کا خطہ چولستان نایاب پرندوں کے لیے اُمید کی کرن، خطرے سے دوچار گریٹ انڈین بسٹرڈ کی دریافت نے دُنیا کر چونکا دیا

پاکستان کا خطہ چولستان نایاب پرندوں کے لیے اُمید کی کرن، خطرے سے دوچار گریٹ انڈین بسٹرڈ کی دریافت نے دُنیا کر چونکا دیا

پاکستان کے چولستان صحرا میں نایاب اور معدوم ہوتی خطرے سے دوچار پرندے گریٹ انڈین بسٹرڈ (جی آئی بی) کی موجودگی پائی گئی ہے، جس سے اس نسل کے نئی افزائش کی اُمید پیدا ہوئی ہے۔

معروف پاکستانی ماہرِ جنگلی حیات اور فوٹوگرافر سید رضوان محبوب نے ایک ہی دن میں 6 گریٹ انڈین بسٹرڈ پرندے دیکھے اور ان کی تصاویر بھی لے لی ہیں، جو پاکستان میں اس نسل کے پرندوں کی ایک دن کی سب سے بڑی دریافت ہے۔

رضوان محبوب نے یہ تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کرتے ہوئے جذباتی انداز میں لکھا کہ’ آج چولستان کے صحرا میں 6 نایاب گریٹ انڈین بسٹرڈ دیکھے ہیں۔ محکمہ جنگلی حیات پنجاب کی شاندار کوشش، آج میں نے دنیا کی کل آبادی کے 10 فیصد پرندے دیکھے ہیں اس لیے اس دریافت پر میری آنکھوں میں خوشی کے آنسو ہیں‘۔

مزید اہم بات یہ ہے کہ سید رضوان محبوب کی لی گئی تصاویر میں پہلی بار پاکستان میں ان پرندوں کی بریڈنگ کے پیش خیمہ رویے کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ تصاویر میں نر پرندے کا گولر ساک واضح طور پر پھولا ہوا نظر آ رہا ہے، جو ملاپ کے لیے درکار خاص روّیہ ہے، اس سے ماہرین کو پاکستان میں گریٹ انڈین بسٹرڈ کی افزائش نسل شروع ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

گزشتہ سال اسی علاقے میں 5 بڑے پرندوں اور ایک چوزے کو دیکھا گیا تھا، جبکہ اس سال 6 بالغ اور بڑے پرندوں کی موجودگی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کے چولستان میں اس نایاب نسل کا ایک چھوٹا مگر مستحکم گروہ موجود ہے۔

بھارت میں جیسلمیر کے علاقے میں جنگلی حیات کے تحفظ سے وابستہ ’ای آر ڈی ایس‘ فاؤنڈیشن کے سینیئر ماہر، ڈاکٹر سُمیت دوکیا نے اس دریافت کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ ایک دن میں 6 گریٹ انڈین بسٹرڈ دیکھنا انتہائی نایاب واقعہ ہے۔ یہ پرندہ صرف خاموش اور غیر متاثر شدہ گھاس کے میدانوں میں زندہ رہ سکتا ہے اور چولستان اس کے لیے موزوں ترین مقام ہے‘۔

گریٹ انڈین بسٹرڈ دنیا کے نایاب ترین پرندوں میں سے ایک ہے، جس کی عالمی آبادی 60 سے بھی کم سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان میں افزائش نسل کے قابل گروہ کی موجودگی اس پرندے کے تحفظ کے لیے ایک نئی امید کی کرن بن کر ابھری ہے۔

محکمہ جنگلی حیات پنجاب کی جانب سے چولستان کے قدرتی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں اور ماہرین اب پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد پار تعاون کی امید کر رہے ہیں تاکہ اس عظیم اور نایاب پرندے کی معدوم ہوتی ہوئی نسل کو بچایا جا سکے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *