ہرجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج میں ہر افسر جنرل کے منصب کے لیے کوشاں ہوتا ہے، یہی دباؤ بھارتی ایئر ڈیفنس میں شدید ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل کو جنم دیتا ہے۔
بھارتی فضائیہ کے سابق آفیسر کا کہنا تھا کہ میں نے خود ایئر ڈیفنس آرٹلری میں کئی نفسیاتی مسائل کے حامل افسران دیکھے ہیں۔
ہرجیت سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ اگر بھارتی ایئر ڈیفنس کا اصل ساز و سامان دیکھیں تو صورتحال اور بھی واضح ہو جاتی ہے، بھارتی ایئر ڈیفنس کے پاس آج بھی تقریباً 80 فیصد ایئر ڈیفنس توپیں موجود ہیں، یہ توپیں جدید جنگی ماحول میں مکمل طور پر بےکار ہو چکی ہیں، آج کے ڈرونز، کروز میزائلز اور ہائپرسانک ٹیکنالوجی کے دور میں یہ توپیں کہاں استعمال ہوں گی؟
ہرجیت سنگھ کے مطابق بھارتی ایئر ڈیفنس کے ڈرونز بھی نہایت کم معیار کے ہیں، یہ بمشکل قابلِ پرواز ہوتے ہیں، بھارتی ایئر ڈیفنس کا افسر کہتا ہے میں ریڈار آن نہیں کر سکتا، کیونکہ اس کا پتہ چل جائے گا تو پھر سوال یہ ہے جب ریڈار ہی نہیں چلے گا… تو دشمن کے طیارے، میزائل یا ڈرونز کا پتہ کیسے لگے گا؟
یہ تمام حقائق بھارتی فوج کے ایئر ڈیفنس نظام کی نااہلی اور اندرونی خرابیوں کی عکاسی کرتے ہیں، بھارتی ایئر ڈیفنس آج بھی ایک غیر مؤثر، فرسودہ اور ناتجربہ کار ڈھانچے پر قائم ہے۔