مودی کا ہندوتوا ایجنڈا،آسام اور ناگا لینڈ میں نسلی کشیدگی میں اضافہ

مودی کا ہندوتوا ایجنڈا،آسام اور ناگا لینڈ میں نسلی کشیدگی میں اضافہ

مودی سرکار کا ہندوتوا پر مبنی ایجنڈا بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا اہم سبب بن چکا ہے بی جے پی کی متنازعہ پالیسیوں نے ناگالینڈ اور آسام کے مابین خلیج کو مزید وسیع کر دیا ہے، جس سے نسلی تنازعات کے خدشات میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔

آسام میں جاری مسلم مخالف جبری بے دخلی کی مہم کے اثرات اب پڑوسی ریاست ناگالینڈ تک بھی پہنچ گئے ہیں، جولائی 2025 کے آغاز میں آسام کی بی جے پی حکومت نے بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائیاں شروع کیں، جس کے نتیجے میں دھوبڑی، گولپاڑا اور نلباری جیسے اضلاع بری طرح متاثر ہوئے۔

ان کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 10 ہزار بنگالی نژاد مسلمان جو کئی نسلوں سے ان علاقوں میں آباد تھے اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔
دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق آسام میں جاری بے دخلی مہموں کی وجہ سے ناگالینڈ میں ان متاثرہ افراد کی ممکنہ آمد پر تشویش بڑھ گئی ہے۔

یہ خبربھی پڑھیں :مودی کا بین الاقوامی فسطائی ایجنڈا بے نقاب،برطانوی حکومت سے سکھوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
ناگا لینڈ کے ضلع مونس میں طلبہ تنظیم کونیاک اسٹوڈنٹس یونین نے داخلی راستوں پر کڑی نگرانی کا فیصلہ کرتے ہوئے 100 رضا کاروں کو تعینات کیا ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر تیزیت اور ناگینومورا کے علاقوں میں غیر مقامی افراد کی دستاویزات چیک کریں گے۔

تنظیم کی جانب سے واضح ہدایت دی گئی ہے کہ ایسے افراد جن کے پاس ضروری دستاویزات موجود نہیں ہوں گی انہیں فوری طور پر واپس بھیج دیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ ناگا لینڈ کی ویسٹرن سُمی اسٹوڈنٹس یونین نے بھی آسام ناگالینڈ سرحدی علاقوں میں غیر قانونی تارکین وطن کی موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یونین کے مطابق اس غیرقانونی آمدورفت کے نتیجے میں نہ صرف سرحدی علاقوں میں کشیدگی جنم لے سکتی ہے بلکہ مقامی آبادی پر اضافی بوجھ اور وسائل کی کمی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب آسام کے وزیراعلیٰ ہمنت بسوا سرما نے بیان دیا ہے کہ حکومت نے اب تک 1.29 لاکھ بیگھا زمین پر سے  قبضہ  ختم کروایا ہے اور یہ مہم بدستور جاری رہے گی۔

یہ خبر بھی پڑھیں :’سفارتی سطح پر تنہا ہوگئے‘، خارجہ پالیسی کی دھجیاں بکھر گئیں، راہول گاندھی کی مودی سرکار پر کڑی تنقید

بی جے پی حکومت کی یہ پالیسیاں اب صرف آسام تک محدود نہیں رہیں بلکہ انہوں نے پورے شمال مشرقی بھارت میں نسلی تصادم، فرقہ وارانہ منافرت اور ریاستی کشیدگی کو جنم دیا ہے۔
مودی سرکار کی ہندوتوا سوچ نے بھارتی وفاق کو نظریاتی، مذہبی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کر کے ایک خطرناک داخلی بحران کو جنم دے دیا ہے، جس کے اثرات جلد یا بدیر پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *