بنگلہ دیش کا پاکستان کیساتھ ویزا معاہدہ ، بھارت تلملا اٹھا

بنگلہ دیش کا پاکستان کیساتھ ویزا معاہدہ ، بھارت تلملا اٹھا

 بنگلہ دیش نے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا شروع کر دیا ہے اور بھارت میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے ، حالیہ سفارتی تبادلے اس بات کا اشارہ ہیں کہ ڈھاکا میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔

سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی برطرفی کے بعد بنگلہ دیش کی سفارتی پوزیشن میں واضح تبدیلی آئی ہے، اور چین مالی امداد اور سیاسی تعلقات کے ذریعے ایک اہم شراکت دار کے طور پر سامنے آیا ہے۔

دوسری طرف، بھارت کا اثر و رسوخ کم ہوتا دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ بنگلہ دیش میں عوامی جذبات نئی دہلی کی پالیسیوں پر تنقید کرنے لگے ہیں، خاص طور پر شیخ حسینہ کو پناہ دینے اور تجارتی پابندیاں عائد کرنے کے معاملے میں۔

 بنگلہ دیش کی نئی حکومت کے قیام کے بعد پاکستان کے ساتھ  طویل عرصے سے کشیدہ تعلقات کو دوبارہ بحال کرنے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے ان تعلقات میں بہتری کی ایک اہم پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب ڈھاکا میں پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور بنگلہ دیش کے وزیرِ داخلہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چوہدری کے درمیان اعلیٰ سطحی ملاقات ہوئی۔”

اس ملاقات میں دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے افراد دونوں ممالک کے درمیان بغیر ویزا سفر کر سکیں گے،  یہ پیشرفت بھارت میں تشویش کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ اس کے سیکیورٹی پہلو اور پورے خطے پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

وزراء نے اپنے پولیس اکیڈمیوں کے درمیان تبادلہ پروگرامز شروع کرنے کے منصوبوں پر بھی بات کی، جس کا مقصد پیشہ ورانہ مہارت اور تکنیکی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے۔

بنگلہ دیش کے وزیرِ داخلہ نے تربیتی تعاون کی پیشکش پر وزیر نقوی کا شکریہ ادا کیا اور اس دورے کو دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔

انہوں نے انسداد دہشت گردی کے ممکنہ مشترکہ آپریشنز اور پولیس تربیتی پروگرامز پر بھی بات چیت کی،  جہانگیر چوہدری نے بات چیت کو دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کی سمت میں ایک مثبت قدم قرار دیا اور پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش کے افسران کی تربیت کی پیشکش کا خیرمقدم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مودی راج میں بنگالی مسلمان مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری

اسی حوالے سے، پاکستان نے بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سربراہی سیکرٹری داخلہ خرم آغا کر رہے ہیں۔

یہ توقع کی جا رہی ہے کہ بنگلہ دیش کا ایک وفد جلد اسلام آباد کا دورہ کرے گا تاکہ پاکستان کے سیف سٹی پروجیکٹ اور نیشنل پولیس اکیڈمی کا جائزہ لے سکے تاہم، پاکستانی حکام کے لیے ویزا فری سہولت کو بھارت میں مثبت نظر سے نہیں دیکھا جا رہا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، نئی دہلی اس پیش رفت کو سیکیورٹی کے تناظر میں خطرناک قرار دے رہا ہے۔

نئی دہلی کی یہ بےچینی اس سوچ کو ظاہر کرتی ہے جو ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون کے بجائے کنٹرول کی طرف مائل ہے، بھارت بہتر تعلقات کو قبول کرنے کی بجائے شک و شبہ میں مبتلا ہو چکا ہے، جو جنوبی ایشیا میں اس کے کمزور ہوتے اثر و رسوخ کا غماز ہے۔

بھارت کا ہر سفارتی فائدہ پاکستان کی کامیابی کو مقابلہ سمجھ کر دیکھنا اور اس سے غیر آرام دہ ہونا، جنوبی ایشیا میں کث قطبی شرکت کے حوالے سے اس کے رکاوٹ والے موقف کی واضح نشاندہی ہے۔

پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش کو پولیس معاونت اور تعاون کی پیشکش علاقائی ترقی کے لیے فائدہ مند ہے؛ تاہم بھارت اسے مقابلے کے تناظر میں دیکھ رہا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں :’سفارتی سطح پر تنہا ہوگئے‘، خارجہ پالیسی کی دھجیاں بکھر گئیں، راہول گاندھی کی مودی سرکار پر کڑی تنقید

نئی دہلی کی پرانی علاقائی حکمت عملی اب دباؤ کا شکار ہے،  بنگلہ دیش کا پاکستان سے تعلقات میں گہرائی لانے کا فیصلہ ایک وسیع تر تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے اور یہ اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اور علاقائی سفارت کاری اب کامیابی کی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *