ویب ڈیسک۔انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے: “میں مودی سے چند بار ملا ہوں، ان میں کوئی substance (وزن) نہیں ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق راہول گاندھی کا یہ طنزیہ بیان “آپریشن سندور” کے بعد کی سیاسی فضا کی بھرپور عکاسی کرتا ہے، جہاں کبھی ناقابلِ شکست تصور کیے جانے والے مودی اب قومی سطح پر طنز و تمسخر کا نشانہ بن چکے ہیں۔
ان کے طویل عرصے سے تراشے گئے عظیم رہنما کے تاثر کی حقیقت اب سب کے سامنے آ چکی ہے، جس میں صرف دکھاوا اور عدمِ اعتماد باقی رہ گیا ہے۔ بھارتی سیاسی بیانیہ اب کھلے عام ایک ایسے وزیر اعظم کا مذاق اڑا رہا ہے جو اپنی ساکھ، اثر اور عوامی حمایت کھو چکے ہیں حتی کہ ان حلقوں میں بھی جو کبھی ان کے اندھے حمایتی ہوا کرتے تھے۔
آل انڈیا ترنمول کانگریس کی رکنِ پارلیمان مہوا موئترا نے بھی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام میں 26 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور 4 دہشت گرد اب تک گرفتار نہیں ہوئے۔ امریکی صدر نے جنگ بندی کا اعلان کیا، مگر مودی حکومت خاموش رہی۔ ہم اس پر بحث چاہتے ہیں۔
آزاد ریسرچ کے مطابق مودی کی سیاسی زمین تیزی سے سرک رہی ہے اور ان کے خلاف آوازیں بلند سے بلند تر ہوتی جا رہی ہیں۔ “آپریشن سندور” نے ان کی طاقتور شخصیت کا آخری نقاب بھی اتار دیا ہے، اب وہ ایک کھوکھلے اور بے سمت رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
ریسرچ کے مطابق ایک وقت میں ناقابلِ شکست سمجھے جانے والے مودی اب تنہائی، مذاق اور غیر متعلقہ بننے کی راہ پر گامزن ہیں۔ پیر کو پارلیمنٹ میں ہونے والی بریفنگ ان کی سیاسی زوال کا منظرنامہ بن سکتی ہے۔ ایک ایسا لمحہ جب ان کی برتری کا افسانہ ان کی ناکامیوں کے بوجھ تلے دب کر بکھر جائے۔ جو کبھی بی جے پی کی سب سے بڑی طاقت تھا، مودی کا ناقابلِ شکست تصور، اب پارٹی کی سب سے بڑی کمزوری بن چکا ہے، جو ان کے اقتدار کے خاتمے کو تیز کر رہا ہے۔