بھارتی یونیورسٹیوں میں انڈین آرمی کے زیر اہتمام ’ڈرون بوٹ کیمپس‘ کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس پر مبصرین نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مبصرین اس اقدام کو تعلیمی اداروں کو فوجی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی ایک منظم کوشش قرار دے رہے ہیں، جو محض جدیدیت کے نام پر کی جا رہی ہے۔
آپریشن سندور کے بعد ڈرونز کی تیاری کی طرف تیز قدم
آزاد ریسرچ کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ کیمپس مئی 2025 میں پاکستان میں کی گئی بھارتی فوجی کارروائی ’آپریشن سندور‘ کے بعد سامنے آئے۔ اس آپریشن کو سرکاری سطح پرایک بڑی کامیابی قراردیا گیا، مگر بعض مبصرین کے مطابق اس سے بھارت کی روایتی فوجی طاقت کی کمزوری بھی بے نقاب ہوئی ہے۔
اگرچہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس کارروائی میں 100 سے زیادہ بقول ان کے دہشتگردوں کو مارا ہے، جو کے ایک بے بنیاد دعویٰ ہے، اس میں مارے جانے والے تمام افراد سویلین تھے، دوسری جانب حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے جواب میں بھارت کو بھاری نقصان پہنچا ہے، اس نقصان کے بعد بھارت کو کم لاگت اور تیز نتائج دینے والے ہتھیاروں جیسے ڈرونزکی تیاری کی جانب متوجہ کیا ہے۔
یونیورسٹیاں، تحقیق کی جگہ یا جاسوسی کی تربیت گاہیں؟
دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتی یونیورسٹیاں فوجی ڈرون کیمپس کے نام پر نوجوان طلبا کو نگرانی، بغیر پائلٹ طیاروں اور جدید جنگی ٹیکنالوجی کی تربیت دی جا رہی ہے، جو کہ درحقیقت ہندو قوم پرست تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس ) کے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا ذریعہ ہے۔
ان کے بقول تعلیمی ادارے جو کبھی علم و تحقیق کا مرکز ہوا کرتے تھے، اب ایسے انجینیئرز اور سائنسدان تیار کر رہے ہیں جن کا مقصد ’ہندوتوا‘ نظریے کو مسلح کرنا ہے، نہ کہ عوامی بھلائی کے لیے کام کرنا ہے۔
سرکاری مؤقف، ’یہ ایک اسٹریٹیجک ضرورت ہے‘
دوسری جانب حکومت اور بھارتی افواج اس اقدام کو ایک ’ضروری دفاعی اصلاحات‘ کے طور پر پیش کر رہی ہیں۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دووال کا کہنا ہے کہ آپریشن سندور نے ٹیکنالوجی کی اہمیت واضح کر دی ہے اور اب بھارت کو ہائبرڈ جنگوں کے لیے تیار ہونا ہوگا۔
چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایف) جنرل انیل چوہان کے مطابق، بھارتی فوج نے اس آپریشن کے دوران پاکستان کے بھیجے گئے تقریباً تمام ڈرونز کو ناکام بنایا، کچھ کو گرا کر تباہ کیا اور کچھ کو سالم حالت میں قبضے میں لیا ہے۔
پارلیمنٹ میں بحث کی تیاری
آزاد ریسرچ کے مطابق اب بھارتی پارلیمنٹ کے مون سون سیشن میں آپریشن سندور اور فوجی پالیسیوں پر تفصیلی بحث ہونے والی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر دفاع سنگھ اس پر اپوزیشن کے سوالات کا جواب دیں گے، خاص طور پراس پہلو پر کہ یونیورسٹیوں کو فوجی تربیت کے مراکز میں کیوں بدلا جا رہا ہے۔
شیوسینا کے رہنما سنجے راوت سمیت بعض اپوزیشن رہنماؤں نے اس آپریشن کو ’ناکامی‘ قرار دیا، لیکن زیادہ تر اپوزیشن نے اس معاملے کو قومی سلامتی کے تناظر میں دیکھتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق بھارت کے ڈرون بوٹ کیمپس ایک شکست خوردہ عسکری حکمت عملی کا نیا چہرہ ہیں، جو تعلیمی اداروں کو ’آر ایس ایس‘ کے سیاسی منصوبے میں تبدیل کر رہے ہیں۔ جن کے بارے میں حکومتی دعویٰ ہے کہ یہ کیمپس جدید دہشت گردی اور ہائبرڈ وارفیئر سے نمٹنے کے لیے ضروری ہیں۔
آزاد ریسرچ کے مطابق اب سوال یہ ہے کہ کیا بھارت علمی اداروں کو دفاعی مقاصد کے لیے قربان کر دے گا، یا کوئی متوازن راستہ تلاش کرے گا؟۔