بھارت اور روس جلد ہی ایک اہم معاہدے کو حتمی شکل دینے جا رہے ہیں جس کے تحت براہموس-2 کے ہائپرسونک کروز میزائل پروگرام کو دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
یہ معاہدہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی نئی دہلی آمد کے دوران متوقع ہے۔ یہ جدید میزائل موجودہ براہموس سپرسونک میزائل کا اگلا ورژن ہے، جس میں روس کی جدید ترین زرکون (3M22) ہائپرسونک ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔
بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے تحت چلنے والے ایکس ہینڈل ’بابا بنارس‘ نے اپنی پوسٹ میں تصدیق کی ہے کہ بھارت اور روس کے اشتراک سے تیار کیے جانے والے نئے براہموس-2 کے میزائل کی رفتار تقریباً 7 ماچ سے زیادہ ہوگی، جو موجودہ براہموس کی رفتار 3.5 ماچ سے دوگنا تیز ہے۔
Pakistan hunter is going to be more powerful. India & Russia to jointly develop BrahMos-2K HYPERSONIC MISSILE.Likely agreement during Putin’s visit to Delhi. Faster, deadlier version of BrahMos, Mach 7 speed, extended strike range. pic.twitter.com/iRSBFdTz1d
واضح رہے کہ یہ میزائل تقریباً 9,878 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے نشانے کو ہدف بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی حد بھی بڑھا کر تقریباً 1,500 کلومیٹر کی جائے گی، جو موجودہ میزائل کی 800 کلومیٹر حد سے تقریباً دوگنی ہے، جس کے بارے میں بابا بنارس نے لکھا ہے کہ ’ پاکستان کا شکار کرنے والے براموس کو مزید طاقت ور بنایا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ میزائل جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس میں کم ریڈار سگنیچر اور جدید منورنگ نظام بھی شامل ہوں گے تاکہ دشمن کی دفاعی نظام سے بچا جا سکے۔ اس کے علاوہ، یہ سکریم جیٹ انجن ٹیکنالوجی استعمال کرے گا جو کثیف فضائی حالات میں بھی ہائپرسونک رفتار برقرار رکھتی ہے۔
بھارتی میڈیا کے دعوے کے مطابق براہموس کی کامیابی، خاص طور پر آپریشن سندور کے دوران پاکستانی اور چینی دفاعی ٹیکنالوجی کو بھی ناکام بنایا، نے اس کی خطرناک صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ہائپرسونک براہموس-2 کو موجودہ دفاعی نظام کے لیے روکنا تقریباً ناممکن سمجھا جاتا ہے۔ میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین ابھی تک براہموس کا مؤثر مقابلہ کرنے میں ناکام رہا ہے اور ہائپرسونک ورژن تو مزید چیلنج ہوگا۔
بابا بنارس ایکس اکاؤنٹ نے دعوی کیا ہے کہ اس میزائل کو اَپ گریڈیشن بھارت کی دوسری حملے کی صلاحیت کو مزید مضبوط کرے گی، خاص طور پر چین اور پاکستان کے خلاف، یہ مشترکہ منصوبہ بھارتی ’ڈی آر ڈی او‘ اور روسی ’این پی او‘ کے درمیان تعاون کی مثال ہے، جو دونوں ملکوں کے دفاعی تعلقات کو مضبوط بنائے گا۔
ہائپرسونک ہتھیاروں کی اس دوڑ میں بھارت کا شامل ہونا نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے، یہ خطے کو مزید مستحکم کرے گا۔