آزاد فیکٹ چیک نے بھارتی ریاستی میڈیا کی اس مہم کو بے نقاب کیا ہے جس کے ذریعے بے گناہ کشمیری نوجوان پرویز احمد کی ماورائے عدالت ہلاکت کو ‘منشیات فروش’ کا لیبل دے کر جائز ٹھہرانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
بھارتی میڈیا ایک بار پھر اپنے ریاستی آقاؤں کے ایجنڈے پر ظلم کو چھپانے اور قاتلوں کو ہیرو بنانے پرتُل گیا، جعلی مقابلے میں مارے گئے بے گناہ کشمیری نوجوان کو منشیات فروش قرار دے کر حق و سچ کا گلا گھونٹ دیا گیا۔
آزاد فیکٹ چیک رپورٹ کےمطابق بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ کشمیری نوجوان پرویز احمد کی موت جموں میں ایک “منشیات فروشوں کے ساتھ مقابلے” کے دوران ہوئی، جبکہ ابھی تک واقعے کی کوئی سرکاری تحقیقات نہیں کی گئیں۔
پرویز احمد، ایک مقامی کشمیری نوجوان جو جموں میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں شہید کیا گیا اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک منشیات فروش تھا جو “فائرنگ کے تبادلے” میں مارا گیا تاہم، عینی شاہدین اور متاثرہ خاندان کے بیانات اس کہانی کو جھٹلا رہے ہیں۔
پرویز کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ وہ محض دوا لینے کے لیے گیا تھا، اور اس کا کسی قسم کا مجرمانہ ریکارڈ نہیں نہ ہی اس طرح کے افراد سے کوئی تعلق تھا، مقامی افراد نے بھی اس کی شرافت اور بے گناہی کی گواہی دی ہے، پرویز احمد کے اہل خانہ اور علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا، مقامی افراد نے اس قتل کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
🚨 Azaad Fact Check has uncovered a disturbing campaign of misinformation by an Indian news website, directly aligned with and funded by the Indian state. This media outlet is actively propagating false narratives to conceal the ongoing genocide in Indian-occupied Jammu and… pic.twitter.com/GfFBks8mey
— Azaad Fact Check (@azaadfactcheck) July 27, 2025