بھارت میں ریاستی سرپرستی میں نوجوانوں کے ساتھ دھوکا، للت کمار کی موت فوجی اقدار کے زوال کی دردناک کہانی بن گئی

بھارت میں ریاستی سرپرستی میں نوجوانوں کے ساتھ دھوکا، للت کمار کی موت فوجی اقدار کے زوال کی دردناک کہانی بن گئی

بھارت میں فوجی بھرتی کی متنازع  اسکیم ’اگنی پتھ‘ پر پھر سوالات اٹھنے لگے، للت کمار کی موت نے نوجوانوں کے استحصال اور اسکیم کی ناکامی کو بے نقاب کر دیا ہے۔

آزاد ریسرچ کے مطابق ’اگنی ویر‘ للت کمار کی حالیہ موت نے حکومتِ بھارت کی ’اگنی پتھ اسکیم‘ کو بری طرح بے نقاب کردیا ہے جہاں سہانے خواب دیکھا کر نوجوانوں کو فوج میں بھرتی کیا جاتا ہے پھر ان کا نہ صرف استحصال کیا جاتا ہے بلکہ ان کی قربانیوں کو بھی برے طریقے سے فراموش کر دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار”اگنی ویر” اسکیم کے تحت اپنے نوجوان فوجیوں کو مروانے لگی

آزاد ریسرچ کے مطابق حقائق منظر عام پر آنے کے بعد بھارت ’اگنی بتھ ‘ اسکیم پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ عوام اور دفاعی مبصرین للت کمار کی موت کو محض ایک حادثہ نہیں بلکہ حکومت کا ایک ناقابلِ معافی جرم قرار دے رہے ہیں۔

للت کمار کی موت فوجی کمزوریوں کی واضح مثال

للت کمار جو ’اگنی پتھ‘ اسکیم کے تحت ایک قلیل مدتی معاہدے پر ’اگنی ویر‘ کے طور پر جموں کشمیر میں تعینات کیے گئے جہاں وہ  ایک جھڑپ میں مارے گئے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ للت کمار کی موت ’اگنی پتھ اسکیم‘ کی ساختی کمزوریوں کی واضح مثال بن گیا ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’یہ نوجوانوں کی مدد یا اصلاح نہیں، ریاستی سرپرستی میں کیا گیا دھوکا ہے‘۔ ’نوجوانوں کو استعمال کر کے یوں بے یار و مدگار پھینک دینے والا نظام، انہیں سستا ایندھن بنا کر کسی جنگ میں جھونک دینا، یہ قوم پرستی نہیں بلکہ سیاسی تماشے کے لیے انسانی جانوں کی قربانی ہے‘۔

آزاد ریسرچ کے مطابق بھارت میں2022 میں شروع کی گئی ’اگنی پتھ اسکیم‘  کا مقصد فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور پنشن بوجھ کم کرنا بتایا گیا تھا۔ اس کے تحت نوجوانوں کو صرف 4 سال کے لیے بھرتی کیا جاتا ہے، جن میں سے صرف چند ہی مستقل کیے جاتے ہیں‘۔

للت کمار کی موت فوجی اصولوں کے زوال کی کہانی

للت کمار کی موت اب ایک علامت بن چکی ہے جو کہ فوجی اصولوں اور اقدار کے زوال کی ایک کھلی کہانی ہے، جس کے بارے میں بھارت کے ایک ریٹائرڈ کرنل کا کہنا ہے کہ کم تربیت یافتہ نوجوانوں کو یوں میدانِ جنگ میں بھیجنا صرف لاگت بچانے اور پروپیگنڈا بڑھانے کا ایک ہتھکنڈا ہی ہو سکتا ہے‘۔

للت کمار کے اہلِ خانہ اور مقامی برادری نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اسکیم نے نوجوانوں کو جھوٹے خواب دکھائے اور پھر انہیں تنہا چھوڑ دیا۔

نوجوانوں کی قربانی کا نیا ماڈل

ایک سابق اگنی ویر نے کہا کہ کوئی بھی ایسی فورس میں شامل ہونا نہیں چاہتا جہاں وردی عزت نہیں بلکہ وقتی سودا بن چکی ہو، یہ قومی خدمت نہیں، بلکہ نوجوانوں کی قربانی کا نیا ماڈل ہے‘۔

اگرچہ حکومت اگنی پتھ میں اصلاحات کا عندیہ دے رہی ہے، لیکن عوامی غصہ اور شہید فوجی کے اہلِ خانہ کے جذبات شاید حکومت کو اس پالیسی پر نظرِ ثانی پر مجبور کر دیں۔ فی الحال، للت کمار کی آخری رسومات یاد دلاتی ہیں کہ پالیسیوں کے پیچھے ہمیشہ انسان قربان ہوتے ہیں اور ان کی قیمت بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:بھارتی فوج کی حالت ایسی ہے جیسے وردی میں تھیٹر چل رہا ہو: میجر جنرل (ر) زاہد محمود

واضح رہے کہ 20 سالہ لالِت کمار نے 2025 کے آغاز میں بھارت کی ’اگنی پتھ‘ اسکیم کے تحت 7 جٹ رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ صرف 6 ماہ کی تربیت اور 4 سالہ معاہدہ کے بعد بھارتی فوج میں نمائندگی کر رہا تھا، قلیل المدتی فوجی بھرتی جس میں نہ پنشن ہے، نہ مستقل ملازمت، نہ طویل مدتی سہولیات میسر ہیں۔

لالِت جیسے ہزاروں نوجوانوں کو حب الوطنی اور روزگار کی جھوٹی امیدوں کے ذریعے بھارتی فوج میں بھرتی کیا جا رہا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے نوجوانوں کو قلیل تربیت، کم وسائل، کوئی یقینی مستقبل نہیں، ان کی قربانی کو وقتی اور کم قیمت پر خریدا جا رہا ہے ۔

25 جولائی 2025 کو لالِت کمار جموں کشمیر کے پونچھ سیکٹر کے کرشنا گھاٹی علاقے میں گشت کے دوران بارودی سرنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہو گیا تھا، اس میں 2 اور جوان بھی زخمی ہوئے، یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب بھارتی افواج کی اپنی ہی بچھانئی گئی ایک پرانی بارودی سرنگ پھٹ گئی تھی۔

بھارتی فوج اور سول حکام نے سوشل میڈیا پر للت کمار کی موت پر تعزیتی پیغامات دیے، لیکن سرکاری طور پر اس کی اس قربانی کو مکمل طور پر فراموش کر دیا گیا، نہ ہی اس کے خاندان کو پنشن یا مکمل مالی امداد کی کوئی یقین دہانی کروائی گئی حتیٰ کہ معاوضے کی تفصیلات بھی ابہام کا شکار ہیں۔

موت کے بعد ریاست خاموش ہو جائے تو فوج میں کون آئے گا؟

پنجاب کانگریس کے سربراہ سمیت کئی سیاسی رہنماؤں نے اگنی پتھ اسکیم کی مذمت کی اور اس میں اصلاحات یا اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ سوشل میڈیا پر ہزاروں صارفین نے سوال اٹھائے کہ جب خدمت عارضی ہو، تربیت کمزور ہو اور موت کے بعد بھی ریاست کی خاموشی ہو، تو کون فوج میں آئے گا؟

دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ لالِت کمار کی موت محض ایک حادثہ نہیں، بلکہ ایک پالیسی کی پیداوار تھی، ایسی پالیسی جو نوجوانوں کو سستا، وقتی اور قابلِ ترک اثاثہ سمجھتی ہے۔ حب الوطنی کا نعرہ لگا کر ان سے خدمت تو لی جاتی ہے لیکن مرنے کے بعد ان کے خاندان کو تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *