پاکستان میں زائد بجلی کی پیداوار کو مؤثر انداز میں استعمال کرتے ہوئے ملک کو ڈیجیٹل معیشت کی جانب گامزن کرنے کا منصوبہ سامنے آ گیا ہے۔ حکومت نے نجی شعبے کے اشتراک سے بٹ کوائن مائننگ کے لیے 2,000 میگاواٹ بجلی مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد نہ صرف توانائی کے اضافی ذخائر کو بروئے کار لانا ہے بلکہ ملک کے لیے ایک نیا، درآمدات سے پاک ذریعہ آمدن بھی پیدا کرنا ہے۔
ملک میں اس وقت بجلی کی پیداواری صلاحیت 46,000 میگاواٹ ہے، جبکہ گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ طلب 26,000 میگاواٹ اور سردیوں میں صرف 10,000 میگاواٹ تک محدود رہتی ہے۔ اس موسمی تفاوت کے باعث سال کے بیشتر حصے میں بڑی مقدار میں بجلی ضائع ہو رہی ہے، جسے اب بٹ کوائن مائننگ جیسے جدید اور منافع بخش شعبے میں استعمال کیا جائے گا۔
یہ اقدام نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا باعث بنے گا بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کے ویژن کو بھی عملی جامہ پہنانے میں مدد دے گا۔ بٹ کوائن مائننگ کے لیے درکار جدید ڈیٹا سینٹرز کے قیام سے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، اور ٹیکنالوجی کی صنعت میں ایک نیا رجحان قائم ہو گا۔
ماہرین کے مطابق آزاد بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں (آئی پی پیز) کی مکمل صلاحیت کے استعمال سے نہ صرف قومی گرڈ کو مستحکم کیا جا سکے گا بلکہ توانائی کے شعبے میں طویل عرصے سے موجود مسائل کا حل بھی نکل سکے گا۔
پاکستان کی اس نئی حکمت عملی کو عالمی سطح پر ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف ملکی معیشت کو تقویت ملے گی بلکہ پاکستان کو بین الاقوامی ڈیجیٹل معیشت میں بھی ایک فعال کردار ادا کرنے کا موقع ملے گا۔