بھارت میں علاقائی استحکام اور فوجی فیصلوں کی سیاسی رنگ آمیزی پر بڑھتی ہوئی تشویش کے باوجود بھارتی فوج نے نئی لڑاکا فارمیشنز تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے، جسے بریگیڈ ’رُدر‘ اور ’بھیرَو‘ کے نام سے ہلکی کمانڈو بٹالینز کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان آرمی ملکی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے، آرمی چیف
آزاد ریسرچ کے مطابق اگرچہ آرمی چیف جنرل اوپندر دویدی نے ان اقدامات کو فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا ملٹری پروگرام کا حصہ قرار دیا ہے، مگر ان یونٹس کا وقت اور ان کی تشکیل کی حکمت عملی واضح طور پر کچھ اور کہانی بیان کرتی ہے۔
بھارتی فوج نے ’رُدر‘ اور ’بھیرَو‘ یونٹس کے قیام کا اعلان
آزاد ریسرچ کے مطابق ’رُدر بریگیڈ ‘ کو ایک مکمل خودمختار اور ہمہ جہت جنگی فارمیشن کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے، جس میں انفنٹری، میکینائزڈ اور آرمرڈ یونٹس، توپخانہ، اسپیشل فورسز اور بغیر پائلٹ فضائی نظام (ڈرونز) شامل ہوں گے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس یونٹ کی لاجسٹکس اور جنگی مدد کو خصوصی طور پر اس کی چستی اور مخصوص علاقوں میں کارروائیوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ دوسری جانب، ’بھیرَو‘ ہلکی کمانڈو بٹالینز کو تیزی سے حملہ کرنے والی اور ہلکے اسلحے سے لیس ٹیموں کے طور پر متعارف کرایا جا رہا ہے، جو محدود ہدف پر کاری ضرب لگانے کی صلاحیت رکھتی ہیں، تاہم یہ اسپیشل فورسز کی طرح گہرے اور اسٹریٹیجک مشنز کے لیے استعمال نہیں ہوں گی۔
آزاد ریسرچ کے مطابق یہ نئی فارمیشنز بھارتی فوج کے جاری انٹیگریٹڈ بیٹل گروپس (آئی بی جیز) منصوبے کا براہ راست حصہ نہیں ہیں، جو کہ بریگیڈ سائز، مخلوط ہتھیاروں پر مشتمل تیز رفتار حملہ آور یونٹس بنانے کا منصوبہ ہے۔ جب کہ ’آئی بی جیز‘ منصوبہ تاحال منظوری اور وسائل کی کمی کا شکار ہے، رُدر اور بھیرَو یونٹس کو جلد بازی میں ایک فوری حل کے طور پر متعارف کرایا جا رہا ہے۔
اسٹریٹیجک ترتیب سے ظاہر ہے کہ ہدف بنیادی طور پر پاکستان ہے
دفاعی مبصرین اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ تمام نئی فورسز کی تشکیل مغربی محاذ، خصوصاً پاکستان کے خلاف تیار کی جا رہی ہیں۔ ان بریگیڈز کی اسٹرکچرنگ اور ہدف کے مطابق ان کے فوری ردعمل کی صلاحیت اس بات کی غماز ہے کہ یہ محدود مگر تیز حملوں کے لیے ترتیب دی گئی ہیں۔
دفاعی مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ اقدامات فوج کی حقیقی تبدیلی نہیں بلکہ سیاسی کریڈیبلیٹی بچانے کی کوشش ہیں۔ جب سے ’آپریشن سندور‘ کی ناکامی، جسے ایک اسٹریٹیجک اور سیاسی ہزیمت سمجھا جا رہا ہے، سامنے آئی ہے، موجودہ حکومت، جو کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نظریات سے متاثر ہے، شدید دباؤ میں ہے اور فوجی اصلاحات کو محض عوامی تاثر کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
بھارت کے ایک ریٹائرڈ دفاعی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ ’رُدر‘ اور بھیرَو بریگیڈز حقیقی طاقت میں اضافہ نہیں بلکہ ایک تماشا ہیں۔ یہ صرف یہ دکھانے کی کوشش ہے کہ فوج ’کچھ کر رہی ہے‘، حالانکہ یہ کچھ معمولی صلاحیت کے اضافے سے زیادہ کچھ نہیں ہے‘۔
پاکستان بھارتی عزائم سے آگاہ ہے
آزاد ریسرچ کے مطابق ادھر پاکستان ان بھارتی عزائم سے آگاہ ہے اور اپنی دفاعی و مزاحمتی صلاحیتوں کو پہلے ہی مضبوط کر چکا ہے۔ جنگی نکتہ نظر سے، بھارت کی یہ نئی بریگیڈز خطے کے توازن کو کسی بڑی سطح پر متاثر کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں، خصوصاً اس وقت جب پاکستان کی دفاعی پوزیشن فوری اور بروقت ردعمل دینے کی صلاحیت سے مالا مال ہے۔
کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ عسکری پیش قدمی ممکنہ فوجی مہم جوئی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ چاہے یہ اقدام اندرونی سطح پر سیاسی فائدے کے لیے ہو یا مخالفین کو دھمکانے کے لیے، اس کی جلد بازی خطرناک اسٹریٹیجک غلطیوں کا باعث بن سکتی ہے۔ جنوبی ایشیائی امور سے متعلق ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ’یہ طاقت نہیں بلکہ گھبراہٹ میں کی گئی نمائش ہے‘۔ ایک گوشہ نشین حکومت خطرناک جوا کھیل سکتی ہے اور یہی وقت سب سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے‘۔
آزاد ریسرچ کے مطابق فوج کا کہنا ہے کہ اس کی یہ تبدیلیاں جدید جنگ کے تقاضوں اور ٹیکنالوجی کے انضمام کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں، لیکن فوجی اہداف اور سیاسی مقاصد کے درمیان فرق مٹتا جا رہا ہے۔
جب کہ ’آئی بی جیز‘ منصوبہ ابھی تک منظوری کے مرحلے میں ہے اور رُدر و بھیرَو جیسی یونٹس کی حقیقی تیاری پر سوالات اٹھ رہے ہیں، بھارتی فوج کی موجودہ پیش رفت زیادہ ردعمل پر مبنی ہے نہ کہ کوئی گہری سوچ کے تحت کی گئی اصلاح تصور کی جا رہی ہے۔
یہ وقت ہی بتائے گا کہ آیا یہ اقدامات بھارت کی قومی سلامتی کو واقعی مضبوط بنائیں گے یا صرف سرحد پار کشیدگی کو مزید ہوا دیں گے۔