پاکستان کا تنازع فلسطین کے لیے فرانس اور سعودی عرب کے مؤقف کی حمایت کا اعلان

پاکستان کا تنازع فلسطین کے لیے فرانس اور سعودی عرب کے مؤقف کی حمایت کا اعلان

پاکستان نیویارک اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں شروع ہونے والی اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کر رہا ہے، جس کا مقصد فلسطین، اسرائیل تنازع کے 2 ریاستی حل کے لیے امن عمل کو بحال کرنا اور غزہ کی جنگ کے خاتمے کی بین الاقوامی کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔

فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں ہونے والی 3 روزہ کانفرنس میں 123 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جب دنیا بھر میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسحاق ڈار نے سلامتی کونسل میں فلسطین کے معاملے پر عالمی ضمیر جھنجوڑ دیا

کانفرنس سے قبل عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے 2 ریاستی حل کے حوالے سے پاکستان کے دیرینہ مؤقف کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی گزشتہ کئی دہائیوں سے خارجہ پالیسی بالکل واضح ہے کہ فلسطین کے مسئلے کا واحد 2 ریاستی حل ہے‘۔

ڈار نے فرانس اور سعودی عرب کے اقدام کو ’قابلِ تعریف‘ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ کانفرنس ٹھوس نتائج دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’میری امید ہے کہ اس اجلاس کے دوران سنجیدہ کوششیں کی جائیں گی تاکہ فوری جنگ بندی ممکن بنے، خوراک، انسانی امداد اور طبی سہولیات کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے اور ساتھ ہی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیے جانے کی جانب پیش رفت ہو‘۔

یہ کانفرنس فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے اس اعلان کے بعد عالمی توجہ کا مرکز بنی ہے کہ فرانس باقاعدہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا اور ایسا کرنے والا پہلا جی۔ 7 ملک بنے گا۔ میکرون نے کہا ہے کہ یہ اقدام ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں باضابطہ بنایا جائے گا۔

امریکی حکومت نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم  ایکس پر اسے ’غیر ذمہ دارانہ فیصلہ‘ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس سے ’حماس کو تقویت ملے گی اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا‘۔ امریکا نے اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے، جب کہ اسرائیل نے بھی اس کا بائیکاٹ کیا ہے۔

برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ایک سفارتی پیغام، جو پیرس اور واشنگٹن میں کئی حکومتوں کے ساتھ شیئر کیا گیا، میں امریکی حکام نے دوسرے ممالک کو خبردار کیا کہ اس کانفرنس میں شرکت سے قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کی موجودہ کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں:فرانس کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان،فیصلہ خطے میں امن کو مزید مشکل بنادے گا،ا مریکہ

تاہم امریکی دباؤ کے باوجود یورپ کے کئی ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کے فرانس کے فیصلے کی پیروی کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ مئی میں ناروے، آئرلینڈ اور اسپین جیسے یورپی یونین کے رکن ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا۔ فی الحال 193 میں سے کم از کم 142 اقوام متحدہ کے رکن ممالک فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں یا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن امریکا، برطانیہ اور جرمنی جیسے بااثر مغربی ممالک نے ابھی تک ایسا نہیں کیا۔

پاکستان کی شرکت اس کے فلسطینیوں کے حقوق کی مستقل حمایت کو ظاہر کرتی ہے۔ بطور صدرِ سلامتی کونسل، پاکستان نے 24 جولائی کو فلسطین کے مسئلے پر ایک کھلا مباحثہ بھی منعقد کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے، ہم تاریخ کے درست رخ پر کھڑے ہیں اور اپنی حمایت پر ثابت قدم ہیں‘۔

کانفرنس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد صرف بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات تجویز کرنا ہے۔ 8 ورکنگ گروپس کے ذریعے مختلف رکن ممالک اور سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت کے بعد پیش کیے گئے منصوبوں کے ذریعے وہ 2 ریاستی حل کے لیے ایک قابلِ عمل راستہ فراہم کرنا چاہتے ہیں۔

منتظمین کو امید ہے کہ یہ کانفرنس فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے بین الاقوامی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگی اور مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کی راہ ہموار کرے گی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *