بھارت کے دفاعی تحقیق و ترقی کے ادارے (DRDO) کی جانب سے حال ہی میں Pralay-6 میزائل کا تجربہ ایک اور تشویشناک قدم ہے جو خطے میں ہندوتوا حکومت کی عسکری جارحیت کو مزید ہوا دے رہا ہے۔
دفاعی خود انحصاری اور تکنیکی ترقی کے پردے میں مودی حکومت نے ایک ایسا ہتھیار متعارف کرایا ہے جو حقیقت میں پہل کرنے کی صلاحیت (First Strike Capability) کو فروغ دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے اور اس کا ہدف واضح طور پر پاکستان ہے۔
پری لَے-6 کی مار 150 سے 500 کلومیٹر تک ہے، یہ سالڈ فیول بیلسٹک سسٹم پر مبنی ہے اور اس میں جدید انرشیل نیویگیشن کے ساتھ سیٹلائٹ گائیڈنس شامل ہے۔
یہ مکمل طور پر جنگی میدان میں استعمال کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ دشمن کی اہم تنصیبات، لاجسٹک مراکز اور فورسز کو نشانہ بنایا جا سکے، جسے بھارت “پریسیژن ٹارگٹنگ” کہتا ہے، درحقیقت وہ پہل کی جارحانہ صلاحیت کا دوسرا نام ہے۔
سیاسی بحران میں عسکری تماشہ
اس میزائل کے لانچ کا وقت اور سیاسی پس منظر مزید تشویشناک ہے، آپریشن سندور کی ناکامی اور اندرونی بحران کے بعد RSS-BJP حکومت نے ایک بار پھر جنگی ہیجان پیدا کرنے کے لیے میزائل کی نمائش کا سہارا لیا ہے، یہ تجربہ ایک دفاعی قدم نہیں بلکہ ایک سیاسی چال ہے، جو عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کے لیے رچایا گیا ڈرامہ ہے۔
آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق اس میزائل کا میدان میں آنا ایک واضح پیغام ہے کہ یہ اشتعال انگیزی ہے، دفاع نہیں۔
پاکستان کا فوری اور مؤثر جواب: نصر میزائل
تاہم پاکستان اس خطرے سے غافل نہیں پاکستان کے پاس پہلے ہی نصر (حتف-IX) جیسے شارٹ رینج ٹیکٹیکل نیوکلئر میزائل موجود ہیں، جو خاص طور پر ایسے ہتھیاروں کا جواب دینے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔
یہ نظام نہ صرف تیز رفتار اور مؤثر ہے بلکہ دشمن کے روڈ-موبائل میزائل سسٹمز جیسے پری لَے-6 کو میدان جنگ میں بے اثر کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی عسکری حلقوں کے اندر بھی ان میزائلوں کی حقیقی جنگی حالات میں بقاء پر شدید تحفظات موجود ہیں۔
دھمکی نہیں، بے بسی کا اظہار ہے
پری لَے-6 ٹیکنالوجی کا کارنامہ نہیں، بلکہ مودی سرکار کی سیاسی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے، کشمیر، پہلگام، اور آپریشن سندور جیسی ناکامیوں کے بعد اب ہتھیاروں کی نمائش کے ذریعے حکومت اپنی ساکھ بچانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔
یہ میزائل طاقت کی علامت نہیں بلکہ ایک بکھرتے سیاسی نظام کی بے بسی کا ثبوت ہے ، جو ہر محاذ پر ناکامی کے بعد، جنگی شور سے نجات کا راستہ تلاش کر رہا ہے۔
آزاد ریسرچ ڈیسک کا ماننا ہے کہ بھارتی میزائل تجربے کو صرف تکنیکی پیش رفت سمجھنا سادہ لوحی ہوگی، پری لَے-6 جیسے اقدامات خطے میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کے ساتھ ساتھ ایک منظم سیاسی بیانیے کا بھی حصہ ہیں، جس کا مقصد اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانا اور عوامی جذبات کو جنگی جنون میں بدلنا ہے۔