اگر آپ بھی اپنے جذبات شیئر کر رہے ہیں، تو ہوشیار رہیں! یہ AI صرف سوالات کے جواب نہیں دیتا، بلکہ وہ سب کچھ یاد رکھتا ہے جو آپ کہتے ہیں ، دل کی باتیں کرنا ہے؟ سوچ سمجھ کر کریں، کیونکہ آپ کا ہر لفظ محفوظ ہو سکتا ہے، یہ دوست نہیں، ڈیٹا کلکٹر ہے۔
ٹیکنالوجی کمپنی اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمن نے خبردار کیا ہے کہ وہ افراد جو چیٹ جی پی ٹی کو ڈیجیٹل ڈائری یا تھراپسٹ سمجھتے ہیں وہ یہ سمجھنا چھوڑ دیں کہ ان کے ظاہر کیے گئے راز محفوظ ہیں۔
ایک انٹرویو میں سیم آلٹمن نےخبردار کیا کہ چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ گفتگو بالکل ویسی ہی قانونی تحفظ نہیں رکھتی جیسی کسی تھراپسٹ، وکیل یا ڈاکٹر کے ساتھ رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ چیٹ جی پی ٹی کو اپنی زندگی کے انتہائی نجی معاملات بتاتے ہیں۔ کمپنی ابھی تک اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکال سکی ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کی جانب سے معلومات صیغہ راز میں رکھنے کے مسئلے پر کڑی نظریں ہیں جس کا سہرا نیو یارک ٹائمز کے اوپن اے آئی کے خلاف جاری کاپی رائٹ مقدمے میں عدالت کے آرڈر کے سر بندھتا ہے۔
عدالت نے کمپنی کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام صارفین کے چیٹ لاگز (بشمول ڈیلیٹ کیے گئے) غیر معینہ مدت تک کے لیے محفوظ کرے۔
اس عدالتی حکم کا اطلاق چیٹ جی پیٹی فری، پلس، پرو اور ٹیمز صارفین کے ساتھ ’ٹیمپورری چیٹ‘ موڈ استعمال کرنے والے صارفین پر بھی ہوتا ہے جس میں عموماً 30 دن بعد گفتگو تلف کردی جاتی ہے، وہ تمام چیٹس اپ ممکنہ قانونی جائزوں کے لیے علیحدہ محفوظ کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے جدید ٹولز کے ساتھ دل کی باتیں شیئر کرنا ایک آسان طریقہ ہو سکتا ہے، مگر ہمیں ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ ٹیکنالوجی سب کچھ محفوظ رکھتی ہے، اپنے جذبات کا اظہار کرنے سے پہلے، یہ سوچنا ضروری ہے کہ وہ معلومات کہاں جا سکتی ہے اور کس کے ہاتھوں میں ہو سکتی ہے، محتاط رہیں اور اپنے ڈیٹا کی حفاظت کو ہمیشہ پہلی ترجیح دیں۔