براہموس۔2 میزائل کی تیاری اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت تیزی سے ایک انتہا پسند فوجی ریاست کا روپ دھار رہا ہے، جہاں تعلیم، صحت اور روزگار جیسے بنیادی مسائل کو پسِ پشت ڈال کر ہتھیاروں کی دوڑ میں اندھا دھند سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق بھارت، روس کے ساتھ مل کر ایک مہلک ہائپر سونک میزائل براہموس 2 کی تیاری میں مصروف ہے، جو خطے میں اسلحہ کی نئی دوڑ اور عسکری کشیدگی کو جنم دے سکتا ہے۔
براہموس 2: ایک خطرناک ہتھیار، ایک خطرناک سوچ
بھارتی دفاعی تحقیقاتی ادارے (آئی ڈی آر ڈبلیو) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، براہموس۔2 میزائل روس کے ہائپرسانک ’زرکون‘ میزائل پر مبنی ہوگا، جس کی رفتار میک 8 (آواز کی رفتار سے 8 گنا تیز) اور مار کرنے کی صلاحیت 1500 کلومیٹر تک ہوگی۔ یہ میزائل زمین اور سمندر دونوں پر اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔
یہ میزائل بھارتی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے تحت تیار کیا جا رہا ہے، جو بھارت کے ’میک ان انڈیا‘ منصوبے کا حصہ بھی ہے۔ اس میں بھارتی تیار کردہ سکیم جیٹ انجن اور روسی ڈیزائن کا امتزاج شامل ہوگا۔
پیوٹن کا دورہ اور ٹیکنالوجی شیئرنگ
رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے آئندہ دورہ بھارت کے دوران براہموس 2 کی ٹیکنالوجی شیئرنگ اور باضابطہ منظوری پر فیصلہ متوقع ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ میزائل صرف بھارت اور روس کے لیے مخصوص رہے گا اور اس کی برآمد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مودی سرکار کی ترجیحات پر سوالات
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں مودی سرکار اس وقت تعلیم، صحت اور روزگار جیسے بنیادی شعبوں کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہے اور اپنے سیاسی ایجنڈے کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ’جنگی جنون‘ کو فروغ دے رہی ہے۔
ایک طرف عوام مہنگائی، بےروزگاری اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں، تو دوسری جانب سرکار اربوں ڈالر ہائپر سونک میزائلوں پر خرچ کر رہی ہے، جو نہ صرف بھارت بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
جنوبی ایشیا میں ایٹمی تصادم کا خدشہ؟
خطے کے دفاعی ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ بھارت کا یہ بڑھتا ہوا جنگی جنون جنوبی ایشیا کو ایٹمی تصادم کی دہلیز پر لا کھڑا کر سکتا ہے۔ براہموس 2 جیسے ہتھیار، جو برق رفتاری سے بغیر کسی پیشگی انتباہ کے حملہ کر سکتے ہیں، خطے میں اسٹریٹیجک استحکام کو شدید خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
امن کے قیام کی کوششوں میں اسلحہ کی دوڑ
مودی حکومت کی یہ پالیسی ثابت کرتی ہے کہ بھارت اب عوامی بہبود کی بجائے فوجی غلبے اور جارحانہ عزائم کو مرکزی حیثیت دے چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی برادری نے اس رجحان پر بروقت توجہ نہ دی، تو جنوبی ایشیا میں کسی بھی وقت ایک خطرناک فوجی تصادم بھڑک سکتا ہے، جس کے اثرات عالمی امن پر بھی پڑ سکتے ہیں۔