فتنۃ الہندوستان اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کٹھ جوڑ بے نقاب، نام نہاد لاپتہ افراد کے دہشتگرد ہونے کے شواہد مل گئے

فتنۃ الہندوستان اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کٹھ جوڑ بے نقاب، نام نہاد لاپتہ افراد کے دہشتگرد ہونے کے شواہد مل گئے

قلات آپریشن کے دوران مارا جانے والا دہشتگرد صہیب لانگو ’بلوچ یکجہتی کمیٹی ‘ کی نام نہاد ’لاپتہ افراد‘ کی فہرست میں درج نکلا، جس سے اس بے بنیاد اور جھوٹے بیانیے کی قلعی کھل گئی ہے کہ یہ افراد محض جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ صہیب لانگو، جسے ’فتنۃ الہندوستان‘ کا تربیت یافتہ دہشتگرد قرار دیا گیا ہے، 21 جولائی 2025 کو قلات میں ایک انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران مارا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:تھانہ بکا خیل پر فتنۃ الہندوستان کا حملہ ناکام، وزیرداخلہ کا خیبرپختونخوا پولیس کو خراجِ تحسین

ذرائع کے مطابق صہیب لانگو کی فتنہ الہندوستان سے وابستگی کی تصدیق خود تنظیم کے میڈیا پلیٹ فارمز ’پانک‘ اور ’بام‘ نے بھی کر دی ہے، جنہوں نے اسے 25 جولائی 2024 کو لاپتہ قرار دیا تھا۔ ‘بام’ کا دعویٰ تھا کہ لانگو کو 24 جولائی 2024 کو سریاب، کوئٹہ سے جبری طور پر گمشدہ کیا گیا۔

سیکیورٹی اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے قبل بھی متعدد ایسے افراد جو نام نہاد لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھے، مختلف دہشتگرد حملوں میں مارے گئے ہیں۔ ان میں گوادر میں مارچ 2024 کو حملہ کرنے والا کریم جان اور نیول بیس حملے میں ہلاک ہونے والا عبدالودود شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) اور اس کے رہنما، خصوصاً ماہ رنگ لانگو، اس نام نہاد لاپتہ افراد کے بیانیے کو ریاست کے خلاف نفرت پھیلانے اور ’فتنۃ الہندوستان‘ کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے استعمال کرتے آئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر موجود شواہد، بشمول تصاویر اور ویڈیوز، یہ ثابت کرتے ہیں کہ صہیب لانگو، ماہ رنگ لانگو کے ساتھ کئی مظاہروں میں شریک رہا۔

مزید پڑھیں:بلوچ یکجہتی کمیٹی کے 150 کارکنوں کے حراستی احکامات واپس، ماہ رنگ بلوچ سے متعلق بھی اہم فیصلہ

سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی دراصل ’فتنۃ الہندوستان ‘ کی ایک پراکسی تنظیم کے طور پر کام کر رہی ہے۔ اس تنظیم کے تحت منعقد ہونے والے مظاہروں میں شریک افراد دراصل دہشتگردوں کے سہولت کار اور آلہ کار ہوتے ہیں، جو ریاست کے خلاف گمراہ کن بیانیہ پھیلانے میں مصروف ہیں۔

ذرائع کے مطابق اب تک کے مستند شواہد یہ واضح کرتے ہیں کہ جن افراد کو ’لاپتہ‘ کہہ کر پیش کیا جاتا ہے، وہ درحقیقت تربیت یافتہ دہشتگرد ہیں جو نہتے اور معصوم پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانے میں ملوث رہے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *