آڈیٹر جنرل نے پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا ہےکہ چینی کے موجودہ بحران میں شوگر ملز مالکان نے 300 ارب روپے سے زیادہ کمائے ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے کہا کہ اگر حکومت کہےگی تو چینی کے موجودہ بحران کا آڈٹ کر دیں گے۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر خان نےکہا کہ 42 خاندانوں نے یہ 300 ارب روپےکمائے ہیں۔
رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نےکہا کہ چینی کی قیمت کی مد میں قوم کے ساتھ 287 ارب روپے کا دھوکا کیا گیا،کیا وجہ تھی کہ راتوں رات ایس آر او جاری کرکے ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی۔ خواجہ شیراز نےکہا کہ کسان کا استحصال کرنےکے لیے تمام حکومتی ادارے ایک ہوجاتے ہیں۔
معین عامر پیرزادہ نےکہا کہ ان شوگر ملز کے مالکان کون ہیں، ایکس مل قیمت میں ہر مہینے 2 روپے کا اضافہ کس بنیاد پر ہو رہا ہے؟ سنی اتحادکونسل کے رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر نے الزام لگایا کہ سب سے زیادہ ملز آصف علی زرداری کی ہیں، دوسرے نمبر پر جہانگیر ترین اور تیسرے نمبر پر شریف خاندان کی ملز ہیں۔
اس پر ن لیگ کے سینیٹر افنان اللہ نےکہا کہ عامر ڈوگر نے یہ نہیں بتایا کہ ان کی پارٹی کس کے پیسے سے بنی، شازیہ مری بولیں الزامات لگانے کے بجائے ثابت کریں۔
سیکرٹری وزارت صنعت و پیداوار نے اجلاس کوبتایا کہ گزشتہ سال ملک میں چینی کی پیداوار 76 لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن تھی، اس میں سے 13 لاکھ میٹرک ٹن چینی فالتو تھی، پانچ لاکھ ٹن چینی آئندہ سال کے لیے ریزرو رکھی گئی۔
وفاقی کابینہ اور ای سی سی نے تین مراحل میں 7 لاکھ 90 ہزار ٹن چینی برآمد کرنےکی اجازت دی، چینی برآمد کرکے 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ زرمبادلہ کمایا گیا۔ جب چینی ایکسپورٹ کی گئی مقامی مارکیٹ میں قیمت 143 روپےکلو تھی، اس وقت مارکیٹ میں ایکس مل قیمت 173 روپے فی کلو ہے۔