بھارتی فوج کی مغربی کمان کے تحت فرنٹ لائن بریگیڈز کی جنگی تیاری کا حالیہ جائزہ کوئی معمول کی مشق نہیں بلکہ ایک خطرناک پیغام ہے۔
یہ کارروائی اُس بوکھلاہٹ کا اظہار ہے جو بھارت کو آپریشن سندورکی عبرتناک ناکامی کے بعد لاحق ہوئی ہے، بظاہر دفاعی تیاری کی آڑ میں درحقیقت جارحیت، دھمکی اور نفسیاتی جنگ کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
یہ تیاری دفاع کے لیے نہیں، بلکہ اشتعال انگیزی اور جنگی فضا پیدا کرنے کے لیے ہے،اس تمام فوجی ہلچل کے پیچھے سیاسی بدنیتی چھپی ہوئی ہے۔نریندر مودی جو اندرونی خلفشار، معاشی بدانتظامی اور عوامی غصے کی وجہ سے شدید دباؤ میں ہیں ایک بار پھر پاکستان مخالف جنون کو اپنے اقتدار کے تحفظ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
چونکہ انتخابات سر پر ہیں اور عوامی اعتماد کمزور ہو چکا ہے، اس بات کو یکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ مودی سرکار کوئی محدود فوجی مہم جوئی یا بحران خود پیدا کرے۔
یہ بھارتی عسکری قیادت جو ایک انتہا پسند اور قوم پرست حکومت کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل رہی ہے
ایک ایسے خطرناک تصادم کی بنیاد رکھ رہی ہے جس کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں،یہ حکمت عملی نہیں یہ مایوسی ہے جو وردی پہن کر میدان میں اتری ہے۔
ایک ایسی مایوسی جو سفارتی تنہائی، اندرونی انارکی اور عوامی ردعمل سے جنم لے چکی ہے۔
اگر یہی روش برقرار رہی تو نہ صرف خطے کا امن دائو پر لگے گا بلکہ خود بھارت اپنے بنائے ہوئے شعلوں میں جھلس سکتا ہے۔ سوال یہ نہیں کہ مشقیں کیوں ہو رہی ہیں، اصل سوال یہ ہے کہ ان کے پیچھے اصل نیت کیا ہے اور جب فوجی وردی سیاسی مفادات کے رنگ میں رنگ جائے تو سرحد پر خطرہ محض خیالی نہیں، عملی صورت اختیار کر لیتا ہے۔