بھارتی فوج کے ریٹائرڈ میجر جنرل یش مور حکمران جماعت بی جے پی کے قوم پرست اور نسل پرستی بیانیئے کی حقیقت عیاں کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آجکل بئ جے پی کے تعصبانہ پالیسز کے سبب ہر ایک دوسر ے سے جب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ مانگتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کے ریٹائرڈ میجر جنرل یش مور حکمران جماعت بی جے پی کے قوم پرست اور نسل پرستی بیانیئے کی حقیقت عیاں کرتے ہوئے کہا بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے ملک میں ایک قوم پرست نسل پرست بیانیئے کو اس حد تک اچھال دیا ہے کہ ہر ایک دوسرے سے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ مانگتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حب الوطنی ایک ایسا امر ہے ہے جسے کسی دوسرے کو بتانے اور جتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ سابق بھارتی آرمی آفیسر کا کہنا تھا کہ بھارت میں بی جے پی کی پالیسز کے سبب ایک ایسا میڈیا پیدا ہو چکا ہے جو قوم پرست اور نسل پرست جذبات کو ہوا ادیتا ہے اور ایک ایسا بیانیہ دے رہا ہے جو ایسا بیانیہ دیتا ہے کہ گھر میں گھس کر مار یں گے ایسا کریں گے ویسا کریں گے۔
انہوں نے وا ضح کیا کہ بی جے پئ کے نسل پرست اور قوم پرست بیانیے کے ایسے اثرات پیدا ہو چکے ہیں کہ وزیر اعظم بھی وہ ہی زبان استعمال کر رہا ہے اور ایک یو ٹیوبر بھی وہ ہی زبان استعمال کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی فوجی افسر کی غنڈہ گردی، ایئر لائن کے عملے پر تشدد، چار افراد شدید زخمی
ازاد ریسرچ کے مطابق آج بھارت میں قوم پرستی اورنسل پرستی کے سبب ہندوستان کی ہندوتوا کی عمارت میں دراڑیں اب اندر سے نظر آرہی ہیں۔ جب میجر جنرل یش مور جیسے ریٹائرڈ سینئر فوجی افسران بھی عوامی طور پر بی جے پی کے ہائپر نیشنلزم اور نسل پرستی کے زہریلے کاک ٹیل پر سوال اٹھانا شروع کر دیتے ہیں، تو یہ محض اختلاف سے زیادہ عوامل کو واضح کرتا ہے –
یہ نظام کے اندر سے بڑھتی ہوئی بغاوت کی عکاسی کرتا ہے۔ وہ ادارے جو کبھی مودی کی مضبوط امیج کو پیش کرنے کے لیے تعاون کرتے تھے اب مایوسی کی آوازیں نکال رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی تنخواہ دار سوشل میڈیا انفلوئنسر عادل راجہ کا کشمیریوں کیخلاف منظم پروپیگنڈہ بے نقاب
آزاد ریسرچ نے نشاندہی کی کہ ایک تجربہ کار کی طرف سے واضح انداز میں اٹھائے گئے یہ سوال ایک وسیع تر تبدیلی کی علامت ہے: قومی بیانیہ پر بی جے پی کی آہنی گرفت ختم ہو رہی ہے اورآر ایس ایس کے زیر اثر نفرت انگیز سیاست کے بدصورت چہرے کو بے نقاب کر رہی ہے جیسے جیسے ہندوستان کی معیشت لڑکھڑا رہی ہے، فرقہ وارانہ تناؤ بڑھ رہا ہے، اور بین الاقوامی تنقید بڑھ رہی ہے، حتیٰ کہ ریٹائرڈ فوجیوں کی خاموشی بھی ٹوٹ رہی ہے –
جو طویل عرصے سے قوم پرست تھیٹر میں سہارے کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ آر ایس ایس کے نظریاتی زوال کا آغاز سرحد کے اس پار سے نہیں بلکہ اس کی اپنی صفوں کے اندر سے مزاحمت کے ساتھ ہوا ہے۔