پاکستان گلوبل وارمنگ سے شدید متاثر، مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے، وزیراعظم شہباز شریف

پاکستان گلوبل وارمنگ سے شدید متاثر، مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

وزیراعظم نے دورہ گلگت بلتستان کے دوران وہاں وزرا اور سیکریٹریز کے ساتھ بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2022 میں آنے والی تباہ کن قدرتی آفات کا سبب بھی موسمیاتی تبدیلیاں تھیں اور اب ہر سال ان کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ملک بھر میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ، گلگت بلتستان میں ایمرجنسی کا اعلان

وزیراعظم نے واضح کیا کہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے تدارک کے لیے انہوں نے وزرا اور متعلقہ سیکریٹریز کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ سنجیدگی سے اس پر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان، جموں کشمیر اور دیگر متاثرہ علاقوں میں جہاں موسمیاتی تبدیلیاں تباہی کا باعث بن رہی ہیں، وہاں فوری اقدامات ضروری ہیں۔

شہباز شریف نے تباہ شدہ سڑکوں کی تعمیرِ نو کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ سیکریٹری مواصلات نے گزشتہ 6 دن ان علاقوں میں گزارے اور زمینی صورتحال کا جائزہ لیا، جس کی روشنی میں ایک جامع رپورٹ تیار کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ دانش اسکولوں کے منصوبے کے لیے جلد دوبارہ ان علاقوں کا دورہ کریں گے اور ان اسکولوں کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔

وزیراعظم کا یہ دورہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی حکومتی سنجیدگی اور مستقبل کی حکمت عملی کی ایک جھلک پیش کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:شاہراہِ بابوسر پر سیلابی ریلے کی زد میں آکر 8گاڑیاں بہہ گئیں، چار افراد ہلاک، متعدد لاپتہ، پاک فوج ریسکیو آپریشن میں پیش پیش

اس سے قبل وزیرِاعظم شہباز شریف گلگت بلتستان (جی بی) کے ایک روزہ دورہ پر پہنچے تھے تاکہ حالیہ مون سون بارشوں سے ہونے والی تباہی کا جائزہ لے سکیں اور متاثرین میں ریلیف فنڈز تقسیم کر سکیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پیر کو وزیرِاعظم کے گلگت ایئرپورٹ پہنچنے پر گورنر جی بی سید مہدی شاہ، وزیرِاعلیٰ گلبر خان اور دیگر اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا۔

یہ دورہ اس اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد کیا گیا ہے جس کی صدارت وزیرِاعظم نے گزشتہ ہفتے کی تھی، جس میں گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر (اے جے کے) میں مون سون بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیرِاعظم نے وفاقی حکومت کی مکمل معاونت کی یقین دہانی کرائی تھی۔

وزیرِاعظم کے ہمراہ وفاقی وزرا، جن میں وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام، وزیر مواصلات عبدالعلیم خان اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی گلگت بلتستان کا دورہ کیا ہے۔ وزیرِاعظم نے سیلاب سے متاثرہ افراد سے ملاقاتیں کیں اور انہیں امدادی رقوم فراہم کیں۔

جی بی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا کہ ’سیلاب متاثرین کی امیدیں وزیرِاعظم سے وابستہ ہیں۔’انہوں نے بتایا کہ حالیہ تباہ کن بارشوں اور سیلاب سے گلگت بلتستان میں 20 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے، جب کہ وفاق سے کم از کم 7 ارب روپے کے ہنگامی فنڈز کی اپیل کی گئی ہے۔

فیض اللہ فراق نے کہا کہ ’وفاقی حکومت کا تعاون گلگت بلتستان کے لیے آکسیجن کی حیثیت رکھتا ہے‘۔ ’انہوں نے زور دیا کہ ’گھربار سے محروم لوگ، تباہ شدہ گھروں اور علاقوں کے باسی، زخموں کے مرہم کے منتظر ہیں‘۔ انہوں نے وزیرِاعظم کے دورے کو’نیک شگون‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:گلوبل وارمنگ دنیا کے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے، ڈاکٹر راجہ علی رضا انور

گلگت بلتستان میں جون کے آخر سے جاری بارشوں نے شدید تباہی مچائی ہے۔ 21 جولائی کو بابوسر کے علاقے میں شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا، 10 افراد، جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے، جان کی بازی ہار گئے، جب کہ 10 سے 15 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

گزشتہ ہفتے غذر ضلع میں سیلاب میں پھنسے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کو چار دن بعد ریسکیو 1122 نے کامیابی سے بچا لیا۔ بگروٹ ویلی میں ایک گلیشیئر پھٹنے سے 12 سالہ بچہ جاں بحق اور اس کا والد زخمی ہوا۔ اسی روز، غذر دریا میں ایک شخص کو بچانے کی کوشش میں 3 افراد لاپتہ ہو گئے، جب کہ ایک کو ریسکیو کر لیا گیا۔

گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک اثرات واضح ہوتے جا رہے ہیں، جہاں شدید گرمی، غیر متوقع موسمی حالات اور گلیشیئرز کے پگھلنے کے باعث کلاؤڈ برسٹ اور تباہ کن سیلاب عام ہو گئے ہیں۔وزیرِاعظم کو حالیہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات پر تفصیلی بریفنگ دی  گئی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *