اسلام آباد: وفاقی حکومت نے جمعہ کو اہم قدم اٹھاتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید کو واپڈا کا نیا چیئرمین مقرر کر دیا ہے۔ ان کی تعیناتی کو واپڈا میں مؤثر اصلاحات، شفافیت اور بہترین انتظامی صلاحیتوں کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اس اہم تقرری کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ جنرل سعید نے یہ ذمہ داری نوید اصغر چوہدری سے لی ہے جو سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی کے جون میں مستعفی ہونے کے بعد سے قائم مقام چیئرمین تھے۔
عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد جنرل سعید نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے انہیں دلی مبارکباد دیتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ جنرل سعید کی قیادت میں واپڈا قومی سطح پر ایک مؤثر اور فعال ادارے کے طور پر ابھرے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کے دوران کہا کہ “جنرل سعید کی قائدانہ صلاحیتیں اور انتظامی تجربہ اس وقت واپڈا کی اشد ضرورت ہے اور انہیں یقین ہے کہ ان کے دور میں ادارے میں نمایاں بہتری آئے گی۔” اس موقع پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔
عسکری اور سول حلقوں میں یکساں عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھے جانے والے جنرل سعید کو تقریباً چار دہائیوں کا وسیع انتظامی اور عسکری تجربہ حاصل ہے۔ انہوں نے ماضی میں چیف آف جنرل سٹاف، کور کمانڈر کراچی، صدر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اور آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل تجزیہ جیسے کلیدی عہدوں پر خدمات سر انجام دی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید بطور ڈی جی رینجرز سندھ اور بعد میں کور کمانڈر کراچی شہر میں امن و امان قائم کرنے والے کامیاب آپریشنز کی قیادت کر چکے ہیں، جس کے نتیجے میں کراچی میں واضح اور دیرپا بہتری دیکھی گئی۔ ان کی ان خدمات کو مختلف سیاسی اور سماجی حلقوں میں بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی۔
انہیں پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان کی طرف سے ہلالِ امتیاز (ملٹری) سے نوازا جا چکا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جنرل سعید کی تعیناتی اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ حکومت واپڈا میں شفافیت، ڈسپلن اور فیصلہ سازی کے عمل میں بہتری کو سنجیدہ ترجیح دے رہی ہے۔ حالیہ برسوں میں دیامر بھاشا ڈیم، داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور مہمند ڈیم جیسے بڑے منصوبے تاخیر اور مالی بے ضابطگیوں کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق جنرل سعید کی قیادت میں ان منصوبوں میں بہتری لانے کے امکانات روشن ہیں، کیونکہ وہ ماضی میں بھی پیچیدہ معاملات میں انتظامی صلاحیتوں اور مؤثر منصوبہ بندی کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔