حکومت پاکستان نے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی شہری ان غیر ملکی کرائے کے فوجیوں میں شامل ہیں جو روسی افواج کے ساتھ یوکرین میں لڑ رہے ہیں۔
صدر زیلنسکی نے یہ بیان پیر کو یوکرین کے صوبہ خارکیف کے فرنٹ لائن شہر ووفچانسک کے دورے کے دوران دیا۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ یوکرینی افواج کو کئی ممالک سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی جنگجوؤں کا سامنا ہے، جن میں پاکستان، چین، تاجکستان، ازبکستان اور افریقی ممالک شامل ہیں۔
🔊PR NO.2️⃣3️⃣0️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
Pakistan Rejects Baseless and Unfounded Allegations of the Involvement of Pakistani Nationals in the Conflict in Ukraine.
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) August 5, 2025
انہوں نے کہاکہ ’ ہمارے سپاہی اس محاذ پر غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کی موجودگی کی اطلاع دے رہے ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے‘۔
تاہم، زیلنسکی نے اپنے دعوے کے حق میں کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے۔ اس سے قبل بھی وہ روس پر غیر ملکی افراد کو بھرتی کرنے کا الزام لگا چکے ہیں، جن میں چینی جنگجو شامل تھے، چین نے بھی یوکرین کے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
پاکستان کی سختی سے تردید
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں ’بے بنیاد‘ اور ’کسی قابلِ اعتبار ثبوت کے بغیر‘ قرار دیا ہے۔
منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ’ ہم پاکستانی شہریوں کی روس یوکرین جنگ میں شمولیت کے الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں‘۔ تاحال یوکرینی حکام کی جانب سے پاکستان سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ رابطہ نہیں کیا گیا‘۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اسلام آباد اس معاملے کو باضابطہ طور پر یوکرینی حکام کے ساتھ اٹھائے گا اور وضاحت طلب کرے گا۔
پاکستان کا امن اور سفارتکاری پر زور
پاکستان نے روس-یوکرین جنگ پر اپنے غیر جانبدار مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے ایک بار پھر سفارتکاری اور امن پر زور دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ’ اس تنازعے کا حل اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق مذاکرات اور سفارتی ذرائع سے نکالا جانا چاہیے‘۔
پاکستان نے جنگ کے آغاز 2022 سے ہی متوازن مؤقف اپنایا ہوا ہے اور بارہا فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے تنازعے کا پُرامن حل نکالیں۔