جنوبی ایشیا ایک بار پھر غیر یقینی کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ بھارت روس سے مہلک فضائی میزائل سسٹمز حاصل کرنے کے لیے پیش قدمی کر رہا ہے۔
ان جدید میزائلوں کا مقصد طیاروں کو مزید خطرناک بنانا ہے، لیکن اس اقدام نے خطے میں طاقت کے توازن کو بُری طرح ہلا کر رکھ دیا ہے۔
بھارت پہلے ہی اپنے ہمسایہ ممالک پر عددی اور عسکری برتری قائم رکھنے کے لیے اربوں ڈالر کے اسلحہ خرید چکا ہے اور اب اسلحے کی اس نئی دوڑ نے واضح کر دیا ہے کہ نئی دہلی ایک منظم جنگی جنون میں مبتلا ہو چکا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق یہ میزائل چار سوکلومیٹر تک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ بھارت اب خطے کے کسی بھی کونے میں موجود اہداف کو بغیر وارننگ نشانہ بنا سکتا ہے۔
اسلحہ اندوزی کے اس عمل کے پیچھے اسرائیل کے ساتھ بھارتی تعلقات کا ایک نیا رخ بھی سامنے آیا ہے، جو طویل عرصے سے دفاعی ٹیکنالوجی، سائبر وار اور انٹیلیجنس کے میدان میں نئی دہلی کو تعاون فراہم کر رہا ہے۔
اسرائیلی ٹیکنالوجی اور روسی ہتھیاروں کا یہ گٹھ جوڑ اب کھل کر سامنے آ چکا ہے، جس کا مقصد صرف ایک ہے خطے میں خوف، عدم استحکام اور بالادستی پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کو بھارت کی اس حکمتِ عملی پر شدید تحفظات ہیں۔
ایک طرف بھارت “امن اور استحکام کی بات کرتا ہے، تو دوسری طرف اپنے فوجی بجٹ کو بڑھا کر جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہوتا جا رہا ہے۔
اس قسم کی دوہری پالیسی نے اس پورے خطے کو خطرناک مقام پر لاکھڑا کیا ہے، جہاں کسی بھی وقت معمولی کشیدگی، مکمل جنگ میں بدل سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس دوڑ کو نہ روکا گیا تو جنوبی ایشیا کا مستقبل ایٹمی خطرات، فضائی حملوں اور مسلسل عسکری دباؤ کی زد میں آ سکتا ہے۔
بھارت کے جنگی عزائم نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ عالمی طاقتوں کی مداخلت کو بھی دعوت دے سکتے ہیں، جس کا خمیازہ پورا خطہ بھگتے گا۔