پاکستان میں مہنگائی نے ایک بار پھر عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 7اگست 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے میں حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) میں سالانہ بنیاد پر1.73 فیصد اور ہفتہ وار بنیاد پر0.05 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
51 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر مبنی اس انڈیکس میں 12 اشیا کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، 12 کی قیمتوں میں کمی اور27 کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔
ہفتہ وار مہنگی ہونے والی اشیا میں پیاز16.53 فیصد، ٹماٹر 10.17فیصد، چکن4.12 فیصد، انڈے 1.32 فیصد اور ڈیزل میں 0.52 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پیاز اور ٹماٹر جیسی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ موسمی قلت اور ٹرانسپورٹ کے بڑھتے ہوئے اخراجات کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ہفتہ وار سستی ہونے والی اشیا ایل پی جی3.21 فیصد، پٹرول 2.75 فیصد کیلے 1.56فیصد، دال مونگ1.09فیصد، آلو 0.44 فیصد سستے ہوئے ہیں۔
اگرچہ ایندھن کی قیمتوں میں کمی نے کچھ ریلیف فراہم کیا، لیکن اشیائے خورو نوش کی مہنگائی نے اس اثر کو زائل کر دیا۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مہنگائی کا زیادہ اثرغریب طبقے پر پڑ رہا ہے، جو اپنی آمدنی کا بڑا حصہ خوراک اور بنیادی ضروریات پر خرچ کرتے ہیں
سالانہ بنیاد پر قیمتوں میں نمایاں اضافہ
خواتین کی چپل55.62 فیصد، گیس چارجز 29.85، چینی 21.75 فیصد، گوشت بیف 14.15 فیصد، ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو12.20 فیصد مہنگی ہوئے ہیں۔
سالانہ بنیاد پر قیمتوں میں نمایاں کمی
پیازکی قیمتوں میں 55.34 فیصد، لہسن 26.43 فیصد، آٹا22.01 فیصد، ٹماٹر 21.42 فیصد جبکہ آلو16.91 فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ مہنگائی کی صورتِ حال موسمی سپلائی چین، ایندھن کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور گزشتہ سال کے بلند نرخوں کے اثرات کا نتیجہ ہے۔ اگرچہ ایندھن کی قیمتوں میں کمی نے مجموعی دباؤ کو کچھ کم کیا ہے، لیکن خوراک کی قیمتوں میں مسلسل اتار چڑھاؤ، خاص طور پر جلد خراب ہونے والی اشیاء میں، اب بھی عوام، خاص طور پر کم آمدنی والے طبقے کے لیے تشویش کا باعث ہے۔