ایران کی بڑی کارروائی، موساد کے 20 جاسوس گرفتار

ایران کی بڑی کارروائی، موساد کے 20 جاسوس گرفتار

ایران نے حالیہ مہینوں میں 20 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن پر اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام ہے۔

ایرانی عدلیہ نے ہفتے کو اس بات کا اعلان کیا، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں ایک سنگین پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جھوٹ بے نقاب: آزاد فیکٹ چیک نے موساد اسکینڈل سے متعلق بھارتی گمراہ کن دعوے کی حقیقت واضح کر دی

عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیری نے صحافیوں کو بتایا کہ کچھ گرفتار افراد پر الزامات ختم کر دیے گئے ہیں اور انہیں رہا کر دیا گیا ہے، تاہم باقی ملزمان کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’عدلیہ، صیہونی حکومت کے جاسوسوں اور ایجنٹوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتے گی  اور ان کے خلاف سخت فیصلے کر کے انہیں دوسروں کے لیے نشانِ عبرت بنایا جائے گا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان مقدمات کی مکمل تفصیلات تحقیقات مکمل ہونے کے بعد منظر عام پر لائی جائیں گی۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران نے حال ہی میں ایک نیوکلیئر سائنسدان روزبہ وعدی کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں پھانسی دے دی تھی۔

سرکاری میڈیا کے مطابق، روزبہ وعدی نے ایک اور نیوکلیئر سائنسدان کے بارے میں معلومات اسرائیل کو فراہم کی تھیں، جسے جون میں اسرائیلی فضائی حملوں میں شہید کر دیا گیا تھا۔

رواں سال ایران میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں پھانسیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور حالیہ مہینوں میں کم از کم 8 افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔

مزید پڑھیں:وہ انڈین جو چاہ بہار میں کاروبار کرتے تھے اسرائیل کی پراکسیز اور موساد نیٹ ورک کا حصہ تھے، رضوان رضی حقائق سامنے لے آئے

یہ گرفتاریاں ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان شدید تنازع جاری ہے۔ جون میں اسرائیل نے ایران پر 12 روز تک فضائی حملے کیے، جس کے جواب میں تہران نے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز کی بارش کر دی۔

ایرانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل اس کے نیوکلیئر پروگرام کے خلاف طویل عرصے سے تخریب کاری اور قتل کی مہم چلا رہا ہے، جس پر اسرائیل کی جانب سے کوئی واضح تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ان مسلسل جوابی اقدامات سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے اور کشیدگی کم کرنے کی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *