عمارتوں کے ملبے تلے زندہ بچ جانے والے افراد کی تلاش کے لیے ’ سائبرگ بیٹل‘ نئی ٹیکنالوجی متعارف

عمارتوں کے ملبے تلے زندہ بچ جانے والے افراد کی تلاش کے لیے ’ سائبرگ بیٹل‘ نئی ٹیکنالوجی متعارف

کوئنزلینڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک انقلابی ایجاد کرتے ہوئے عام بھنوروں (بیٹل) کو تباہ حال عمارتوں میں زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرنے کے لیے ’سائبرگ بیٹل‘ نامی ٹیکنالوجی میں تبدیل کر دیا ہے، جو زلزلوں، دھماکوں یا زمین کھسکنے جیسے حادثات کے بعد ملبے تلے پھنسے لوگوں کو تلاش کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھارتیوں کو ملازمت دینے سے منع کردیا

اس جدید ٹیکنالوجی میں بھنوروں کو نہایت چھوٹے مائیکروچپس اور ہلکے وزن والے سینسرز سے لیس ’بیک پیک‘ پہنائے جاتے ہیں۔ ان بھنوروں کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے ایسے تنگ اور خطرناک راستوں میں بھی بھیجا جا سکتا ہے جہاں انسانی امدادی کارکن یا روبوٹس پہنچنے سے قاصر ہوتے ہیں۔

یونیورسٹی کے انجینیئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے محققین کا کہنا ہے کہ ’ یہ سائبرگ بیٹل وہاں جا سکتے ہیں جہاں انسان اور حتیٰ کہ روبوٹس بھی نہیں جا سکتے۔ یہ ٹیکنالوجی ہنگامی حالات میں تلاش کے وقت کو دنوں سے گھٹا کر چند گھنٹوں تک محدود کر سکتی ہے‘۔

یہ بھنورے جسم کی حرارت، آوازوں اور انسانی حرکت کا پتہ لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو آفات کے فوری بعد زندگیاں بچانے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ ڈرونز یا بڑے روبوٹس کے برعکس، یہ بھنورے بہت کم توانائی استعمال کرتے ہیں، آسانی سے ملبے میں حرکت کر سکتے ہیں اور رکاوٹوں سے کم متاثر ہوتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کو زلزلے یا کسی اور قدرتی آفت میں پھنسے زندہ انسانوں کی تلاش کے لیے ایک انقلابی ایجاد سمجھا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارتی فضائیہ مہنگی ٹیکنالوجی کے باوجود جنگی میدان میں بری طرح بےبس ثابت ہوئی، فرانس بھی پریشان

اگرچہ یہ منصوبہ ابھی تجرباتی مراحل میں ہے، لیکن سائنسدان جلد ہی اس ٹیکنالوجی کو مصنوعی آفات کے ماحول میں آزمانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ کامیابی کی صورت میں، یہ ’سائبرگ بھنورے‘ دنیا بھر میں ہنگامی امدادی کارروائیوں کے لیے کم لاگت اور زیادہ مؤثر حل بن سکتے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *