بھارت میں کانگریس اور اپوزیشن رہنما راہول گاندھی، پرینکا گاندھی وادرا اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے ایم پی سنجے راوت سمیت کئی سینیئر اپوزیشن رہنماؤں کو پیر کی صبح دہلی پولیس نے اس وقت حراست میں لے لیا جب وہ الیکشن کمیشن (ای سی) کے دفتر کی طرف مارچ کر رہے تھے۔
بھارت میں اپوزیشن جماعتوں کا یہ احتجاجی مارچ کانگریس کی قیادت میں انتخابی دھاندلی اور بی جے پی کے ساتھ الیکشن کمیشن کی ملی بھگت کے خلاف کیا تھا۔
پیر کو احتجاج پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر شروع ہوا، جہاں سیکڑوں ایم پیز اور پارٹی کارکن جمع ہوئے، بینرز لہراتے اور نعرے لگاتے نظر آئے۔ اگرچہ پولیس نے صرف 30 اراکین پارلیمنٹ کو مارچ کی اجازت دی تھی، لیکن 200 سے زیادہ افراد مارچ میں شامل ہو گئے، جس پر پولیس نے مرکزی دہلی میں سیکیورٹی سخت کر دی اور سڑکوں کو بلاک کر دیا۔
جوائنٹ کمشنر آف پولیس دیپک پروہت نے رہنماؤں کی حراست کی تصدیق کی اور بتایا کہ انہیں قریبی تھانے لے جایا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر دویش کمار مہلا کے مطابق، جب کچھ ایم پیز نے رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کی تو انہیں حراست میں لیا گیا تاکہ قانون و نظم کی صورتحال خراب نہ ہو۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیوز میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کو دو رکاوٹیں پھلانگتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔
راہول گاندھی نے حراست سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’یہ لڑائی سیاسی نہیں، یہ آئین کو بچانے کے لیے ہے۔ یہ ‘ ہر ایک فرد اور ایک ووٹر کی لڑائی ہے‘۔ ’اصل حقیقت سامنے ہے، وہ سچ سے ڈرتے ہیں‘۔
اپوزیشن نے الیکشن کمیشن پر الزام لگایا ہے کہ وہ ووٹر لسٹ میں دھاندلی کر کے خاص طور پر مہاراشٹرا اور کرناٹک میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں بی جے پی کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ کچھ ریاستوں میں اچانک نئے ووٹرز کی تعداد میں بڑا اضافہ قابلِ تشویش ہے۔
بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی پر بھی سوال اٹھے ہیں، جس میں تقریباً 65 لاکھ ووٹرز کو خارج کر دیا گیا۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، جہاں یہ دلیل دی گئی ہے کہ یہ نظرثانی الیکشن کمیشن کے اختیارات سے تجاوز کرتی ہے اور خارج کیے گئے ووٹرز کو اپیل کا مناسب وقت نہیں دیا گیا۔
گزشتہ ہفتے راہول گاندھی نے انڈیا بلاک کی میٹنگز میں ڈیٹا کے ساتھ پریزنٹیشنز دی تھیں اور مطالبہ کیا تھا کہ ووٹر لسٹ کا قابل تلاش مسودہ جاری کیا جائے تاکہ خامیوں کی جانچ ہو سکے۔
الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو تو مسترد کیا لیکن حقیقت یہی ہے کہ مودی سرکار الیکشن کمیشن کے ذریعے ایک منظم دھاندلی پر تلی ہوئی ہے۔
ادھر بی جے پی نے راہول گاندھی پر ایک آئینی ادارے کو بدنام کرنے کا الزام لگایا ہے۔ بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’ اگر راہول گاندھی اپنی ساکھ کی پرواہ کرتے ہیں تو انہیں ان تمام غیر قانونی ووٹرز کے نام حلفاً جمع کرانے چاہئیں جن کا وہ دعویٰ کر رہے ہیں۔ بصورتِ دیگر، یہ واضح ہو جائے گا کہ ان کا کیس صرف ایک سیاسی ڈرامہ ہے‘۔
جیسے جیسے یہ تنازع شدت اختیار کر رہا ہے، اپوزیشن اور الیکشن کمیشن کے درمیان محاذ آرائی آئندہ ریاستی اور قومی انتخابات پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔