امریکا اور چین نے درآمدی محصولات (ٹیرِف) میں اضافے کو 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا ہے، جس سے ممکنہ تجارتی رکاوٹ اور تعطیلات کے سیزن سے قبل سپلائی چین کے بڑے بحران سے بچاؤ ممکن ہو گیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت چینی مصنوعات پر ٹیرِف میں اضافے کو 10 نومبر تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔ اس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر عائد کی جانے والی مجوزہ محصولات کو روکنے کا اعلان کیا ہے، تاکہ دونوں ممالک کو مزید مذاکرات کا وقت مل سکے۔
یہ عارضی تعطل منگل کو ختم ہونے والا تھا، امریکا کی جانب سے چین کی مصنوعات پر 30 فیصد اور چین کی جانب سے امریکی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد تھا، اگر توسیع نہ کی جاتی تو محصولات بالترتیب 145 فیصد اور 125 فیصد تک بڑھ جانے تھے، جس سے امریکی تاجروں کو شدید نقصان اور تعطیلات کے سیزن میں مصنوعات کی قلت کا خدشہ پیدا ہو جانا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اعلان میں کہا کہ یہ توسیع چین کی جانب سے ’اہم اقدامات ‘کا اعتراف ہے، جو امریکا کے تجارتی، سلامتی اور مارکیٹ رسائی کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ چینی حکام نے بھی اس فیصلے کو صدر شی جن پنگ اور صدر ٹرمپ کے درمیان 5 جون کو ہونے والی فون کال کے وعدوں پر عملدرآمد کا حصہ قرار دیا۔
سابق امریکی تجارتی مذاکرات کار وینڈی کٹلر نے اس پیش رفت کو ’مثبت خبر‘ قرار دیا اور کہا کہ دونوں طرف سے کشیدگی کم کرنے کے حالیہ اقدامات شاید اس سال خزاں میں ٹرمپ اور شی کی ممکنہ ملاقات کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکا اور چین کے درمیان تجارتی تعلقات میں تناؤ جاری ہے۔ امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ پہلے ہی خبردار کر چکے تھے کہ سال کے آغاز میں عائد کی گئی 3 ہندسوں والی محصولات کی سطح طویل مدت تک برقرار نہیں رہ سکتی۔
ادھر امریکا، چین پر روسی تیل کی خریداری کے معاملے پر بھی دباؤ ڈال رہا ہے اور ممکنہ ثانوی پابندیوں کی وارننگ دی گئی ہے۔
امریکی محکمہ تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق، سال کے آغاز میں چینی مصنوعات کی درآمد میں تیزی آئی کیونکہ کمپنیاں ٹیرِف بڑھنے سے پہلے سامان درآمد کر رہی تھیں، لیکن جون میں درآمدات میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ اس کے نتیجے میں چین کے ساتھ تجارتی خسارہ 9.5 بلین ڈالر تک گر گیا، جو 2004 کے بعد سب سے کم سطح ہے اور پچھلے 5 ماہ میں سالانہ بنیاد پر 70 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اگرچہ پیر کے اعلان میں کسی نئی رعایت کا ذکر نہیں کیا گیا، لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ اس توسیع کے ذریعے چین سے مزید رعایتیں حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جن میں امریکی سویابین کی زیادہ خریداری شامل ہو سکتی ہے۔
تعطیلات کے قریب آتے سیزن میں یہ عارضی مہلت امریکی درآمد کنندگان کے لیے ایک اہم ریلیف ہے اور بظاہر یہ عندیہ دیتی ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی تعلقات میں بہتری کی امید پیدا ہو رہی ہے۔