بھارت اور چین کے درمیان تجارت کی بحالی پر بات چیت، تعلقات میں بہتری کی کوشش

بھارت اور چین کے درمیان تجارت کی بحالی پر بات چیت، تعلقات میں بہتری کی کوشش

بھارت اور چین 5 سال بعد دوبارہ سرحدی تجارت شروع کرنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں، جو عالمی سطح پر امریکہ کی تجارتی پالیسیوں سے پیدا ہونے والی بے یقینی کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مودی کے ٹرمپ اور چین کیساتھ کشیدہ تعلقات، بھارت عالمی تنہائی کا شکار،امریکی جریدے کی رپورٹ

دونوں ممالک کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ وہ ہمالیائی سرحدی راستوں کے ذریعے تجارت کی بحالی پر بات چیت کر رہے ہیں۔ یہ علاقے اگرچہ تجارتی حجم کے لحاظ سے معمولی رہے ہیں، لیکن ان کی جغرافیائی اہمیت اور علامتی حیثیت بہت اہم ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب دنیا کی دو بڑی معیشتیں، جو طویل عرصے سے جنوبی ایشیا میں اثر و رسوخ کے لیے مقابلہ کر رہی ہیں، نہ صرف باہمی کشیدگی بلکہ عالمی تجارتی دباؤ سے بھی نمٹنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یاد رہے کہ 2020 میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان ایک خونی جھڑپ کے بعد تعلقات شدید متاثر ہوئے تھے۔

چینی وزیر خارجہ وانگ ای کی پیر کو نئی دہلی آمد متوقع ہے، جو بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے جولائی میں بیجنگ کے دورے کے بعد ایک اہم سفارتی اقدام سمجھا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک نے براہ راست پروازوں کی بحالی اور سیاحتی ویزوں کے اجرا پر بھی اتفاق کیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ’ طویل عرصے سے چین، بھارت سرحدی تجارتی تعاون سرحدی علاقوں میں رہنے والے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ دونوں فریقین نے سرحد پار تبادلوں اور تعاون، بشمول تجارت کی بحالی پر اتفاق رائے حاصل کر لیا ہے‘۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ کی پاکستان کے ساتھ بڑھتی قربت پر بھارت کی تشویش، چین سے تعلقات پر نظرِثانی شروع

بھارتی پارلیمنٹ میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ، کیرتی وردھن سنگھ، نے گزشتہ ہفتے کہا کہ بھارت نے سرحدی تجارت کی بحالی کے لیے چین سے بات چیت کی ہے‘۔ تاہم، دونوں طرف سے تجارت کی بحالی کی کوئی تاریخ ابھی تک سامنے نہیں آئی۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکا اور بھارت کے تعلقات بھی آزمائش کا شکار ہیں۔ امریکی حکومت نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ روسی تیل کی خرید بند کرے، جو یوکرین جنگ کے دوران روس کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔ اگر بھارت ایسا نہ کرے تو 27 اگست سے بھارتی برآمدات پر درآمدی ٹیکس 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیا جائے گا۔

بھارت کی امریکا، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ قائم ’کواڈ‘ سیکورٹی اتحاد میں شمولیت اسے ایک اہم اسٹریٹجک شراکت دار بناتی ہے، لیکن روس کے ساتھ توانائی کے تعلقات نے واشنگٹن کے ساتھ کشیدگی پیدا کی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی ممکنہ طور پر اگست کے آخر میں چین کا دورہ کر سکتے ہیں، جو ان کا 2018 کے بعد پہلا دورہ ہو گا، تاہم اس کی سرکاری تصدیق ابھی تک نہیں ہوئی۔ بیجنگ نے کہا ہے کہ وہ مودی کو شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) سربراہی اجلاس میں خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہے، جو 31 اگست کو شروع ہو گا۔

اگر سرحدی تجارت بحال ہوتی ہے تو یہ بھارت اور چین کے درمیان تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، اور ایک ایسے خطے میں اقتصادی تعاون کو فروغ دے سکتا ہے جو طویل عرصے سے فوجی کشیدگی اور اسٹریٹجک رقابت سے جڑا رہا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *