ملک کے بالائی علاقوں میں مون سون کے ساتویں اسپیل نے تباہی مچا دی ہے، خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے اور متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ کئی افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
خیبر پختونخوا میں اموات کی تعداد399 سے بڑھ گئی ہے، 143افراد زخمی ہیں، بونیر میں قدرتی آفت سے سب سے زیادہ 209 اموات ہوئی ہیں، 150 افراد لاپتہ ہیں جبکہ جاں بحق افراد میں 279 مرد،15 خواتین اور 13 بچے شامل ہیں۔
حادثات سوات، بونیر ، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے، مجموعی طور پر 74 گھروں کو نقصان پہنچا،11 گھر مکمل منہدم ہو گئے جبکہ 63 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
بونیر کے پیر بابا میں سکول کے 400 سے زائد طلبہ کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا، سوات مینگورہ میں سیلاب سے متعدد مکانات زمین بوس ہو گئے، کئی کئی فٹ تک ملبہ موجود ہے، بڑے بڑے پتھروں کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں جبکہ مکین بے گھر ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا میں تعینات فوج سیلاب سے متاثر عوام کی بحالی میں بھرپور مدد کرے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی خصوصی ہدایات
خیبر پختونخوا میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری .ہیں، سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے جبکہ پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز راشن اور دیگر امدادی سامان کی ترسیل کر رہے ہیں۔
دوسری طرف وزیر اعظم شہباز شریف ریسکیو و ریلیف آپریشن کی خود نگرانی کر رہے ہیں، چیئرمین این ڈی ایم اے کو متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن مزید تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ متاثرین کو خیمے، ادویات، طبی امداد ترجیحی بنیادوں پر دی جائیں، کسی بھی ہنگامی صورت حال کے لیے تیار رہا جائے۔
گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی سیلابی ریلوں سے مختلف حادثات 23 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
غذر میں گلیشیئر پھٹنے سے10 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ درجنوں گھر اور عمارتیں ملیا میٹ ہو گئی ہیں، دیامر میں 2افراد جاں بحق ہوئے، متعدد سڑکیں اور پل بہہ گئے ہیں، نلتر ایکسپریس وے کا ایک حصہ تباہ ہو گیا ہے جبکہ شاہراہ قراقرم متعدد مقامات پر بند ہے۔
آزاد کشمیر میں بھی صورتحال سنگین ہے ، 11 افراد ہو گئے ہیں، درجنوں گھر اور 6 پل تباہ ہو گئے ہیں، رابطہ سڑکیں بند ہیں، رتی گلی میں پھنسے سیاحوں کو ریسکیو کرلیا گیا۔
ادھر تربیلا ڈیم میں سیلابی پانی کا بڑا ریلا داخل ہو گیا ہے جس کے بعد سپیل ویز کھول دیے گئے ہیں، دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر سیلابی صورتحال ہے، ٹی فائیو پاور ہاؤس میں سیلابی ریلے کا پانی داخل ہو چکا ہے۔
دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے کے باعث ضلع قصور کے متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں، جب کہ درجنوں علاقوں کا زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے۔
آج سے مون سون کی شدت میں اضافے کا امکان
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آج سے مون سون کی شدت میں اضافے کا امکان ہے،ہوا کا کم دباؤ مون سون بادلوں کو مضبوط کر دے گا۔
آج سے پنجاب، خیبرپختونخوا اور کشمیر میں شدید بارشیں متوقع ہیں، سندھ اور بلوچستان میں 22اگست تک بارش کا امکان ہے، کرا چی، تھرپارکر،حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ، خیر پور میں بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :پنجاب میں شدید بارشوں کا الرٹ جاری، مزید کلاؤڈ برسٹ کے خدشات
لاہور، سیالکوٹ، راولپنڈی ، ملتان،فیصل آباد، سرگودھا میں بھی بارش متوقع ہے، ایبٹ آباد، مانسہرہ، سوات، چترال، دیر، مالاکنڈ، بونیر میں فلیش فلڈ کا خدشہ ہے، سیاحوں کو آئندہ 6 روز تک شمالی علاقہ جات کے سفر سے گریز کی ہدایت کی جاتی ہے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش ریکارڈ کی گئی ہے، ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔