پاکستان کا حال ہی میں خلا میں بھیجا گیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ مکمل طور پر فعال ہو گیا ہے، جو ملک کی خلائی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ سیٹلائٹ گزشتہ ماہ چین کے ژیچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا تھا اور اب اس نے زمینی اسٹیشنز سے مستحکم رابطہ قائم کر لیا ہے اور ہائی ریزولوشن تصاویر بھیجنا شروع کر دی ہیں۔
اسپیس اینڈ اپر ایٹماسفیر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے مطابق، اس سیٹلائٹ کی جدید امیجنگ صلاحیتیں ملک کے مختلف شعبوں میں ڈیٹا کی فراہمی اور اس کی درستگی کو بہتر بنائیں گی۔
سپارکو کے بیان میں کہا گیا ہے ’یہ نیا سیٹلائٹ شہری منصوبہ بندی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور علاقائی منصوبہ بندی میں انقلاب برپا کرے گا کیونکہ یہ شہری توسیع اور ترقی کے رجحانات کی نگرانی کر سکے گا‘۔
سیٹلائٹ کی ایک کلیدی خصوصیت آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔ یہ سیٹلائٹ بروقت اور درست معلومات فراہم کر کے سیلاب، زلزلے اور زمین کھسکنے جیسی قدرتی آفات کے لیے پیشگی اطلاعات اور فوری ردعمل میں مدد دے گا۔ اس کے علاوہ یہ ماحولیاتی تحفظ میں بھی کردار ادا کرے گا، جیسے گلیشیئرز کے پگھلاؤ، جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق ڈیٹا فراہمی وغیرہ۔
یہ پاکستان کا دوسرا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ہے، پہلا سیٹلائٹ PRSS-1 تھا اور یہ زرعی شعبے میں بھی مددگار ثابت ہوگا، جیسے فصلوں کے نقشے تیار کرنا، پانی کے وسائل کا بہتر انتظام اور جدید زرعی طریقے اپنانا، جس سے خوراک اور فصلوں کے بچاؤ میں اضافہ ہو گا۔
مزید برآں، یہ سیٹلائٹ چائنا-پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) جیسے اہم ترقیاتی منصوبوں کی معاونت کرے گا، جس میں نقل و حمل کے نیٹ ورکس کی نقشہ سازی، ارضی خطرات کی نشاندہی، اور وسائل کی مؤثر تقسیم شامل ہے۔
سپارکو کے مطابق ’یہ تمام صلاحیتیں نہ صرف مختلف شعبوں میں فیصلہ سازی کو بہتر بنائیں گی بلکہ پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دیں گی اور پاکستان کی تکنیکی خودمختاری کو مضبوط کریں گی‘۔
اس سیٹلائٹ کا فعال ہونا پاکستان کی خلائی صلاحیتوں میں اضافے اور خود انحصاری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔